سوال (6304)

اگر کوئی شخص فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرکے مسجد میں آتا ہے، تو کیا وہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد تحیۃ المسجد کی نماز ادا کر سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

یہ سببی نماز ہوگی، علماء کرام اس کی اجازت دیتے ہیں، مسجد میں آنا ایک سبب ہے، اگر گھر سے سنتیں پڑھ کر آیا ہے، اگر اس کو مسجد میں بیٹھنے کا وقت ملتا ہے تو پڑھ سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نبی کریم ﷺکی حدیث ہے کہ تم میں سے جو بھی مسجد آئے تو دو رکعات پڑھے، جب بھی کا لفظ بتا رہا ہے کہ وقت کی کوئی قید نہیں ہے، جب عام حدیث مل گئی ہے تو خصوصی دلیل تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: باب الحثِّ على صلاة تحية المسجد وكراهية الجلوس قبل يصلي ركعتين في أي وقت دخل وسواء صلَّى ركعتين بنية التحية أو صلاة فريضة أو سُنة راتبة أو غيرها،
جواب: اس میں تو کوئی بھی بات نہیں ہے، اس میں تو وہی ہے، جو ہم آپ کو بتا رہے ہیں۔ اپ کھل کر سوال کریں کہ آپ کیا پوچھنا چاہتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

اس میں تائید ہے کہ جب بھی انسان آئے تو تحیۃ المسجد پڑھی جا سکتی ہے، البتہ اگلے الفاظ بتا رہے ہیں کہ اس نے براہ راست فریضے میں شرکت کرلی ہے، کوئی بھی سنت ادا کرلی تو تحیہ المسجد ساقط ہو جائے گی، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ کوئی بھی نماز پڑھ لے تو تحیہ المسجد کی ڈیمانڈ ختم ہو جائے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: میں اس سے یہ سمجھا تھا کہ اگر سنن راتبہ یا فرض نماز یا اور کوئی نماز بندہ پڑھ رہا ہے تو وہی اس کی تحیۃ المسجد ہوگی مثلا اگر کوئی فجر کی نماز کے لیے مسجد آیا اور اس نے دو سنتیں پڑھ لیں تو وہی فجر کی سنتیں ہوں گی وہی تحیۃ المسجد ہوگی۔ باقی علماء رہنمائی فرمائیں گے جزاکم اللہ۔
جواب: “فلا یجلس” حکم اٹھ جائے گا، باقی تحیۃ المسجد کا حکم ساقط ہو جائے گا، فرض اور تحیۃ المسجد کو کیسے ملائیں گے، ہر عمل کی اپنی نیت ہوتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ