سوال
شیخ محترم تجدید نکاح کی صورتیں کیا ہیں؟ کن صورتوں میں تجدید نکاح كيا جاتا ہے؟
سائل: نادر علی پاکپتن
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ سوال عجیب ہے۔ بہرصورت اس کا جواب یہ ہو سکتا ہے کہ جب پہلا نکاح فسخ ہو جائے، تو دوبارہ نکاح کرنے کو تجدیدِ نکاح کہا جاتا ہے۔
اس کی مختلف صورتیں ہیں، کچھ میں تجدیدِ نکاح جائز ہے اور کچھ میں نا جائز۔
وہ صورتیں جن میں فسخِ نکاح کے بعد تجدیدِ نکاح جائز ہے، مثلا:
1۔ رجعی طلاق میں عدت گزرنے کے بعد تجدید نکاح کرنا درست ہے۔
2۔ خلع کے بعد تجدید نکاح کرنا جائز ہے۔
3۔ غیر مدخولہ عورت کو طلاق بائنہ کے بعد، اس سے رجوع کرنے کے لیے تجدید نکاح کرنا ضروری ہے۔
لیکن کچھ صورتیں ایسی ہیں، جن میں تجدیدِ نکاح درست نہیں، مثلا:
1۔ اگر میاں بیوی میں لعان کے ذریعے فسخِ نکاح ہو تو کسی صورت تجدیدِ نکاح نہیں ہوسکتا۔
2۔اسی طرح اگر مختلف اوقات میں تین طلاقیں ہو جائیں، جسے طلاقِ مغلظہ کہا جاتا ہے، تو ایسی صورت میں بھی فسخ نکاح تو ہو جاتا ہے، لیکن تجدید نکاح کرنا جائز نہیں ہوتا۔
الا یہ کہ وہ عورت کسی اور شخص سے نکاح بغرضِ نباہ کرے اور پھر وہ شخص فوت ہو جائے یا پھر کسی وجہ سے طلاق ہو جائے، تو پھر دوبارہ نئے سرے سے پہلے شخص سے نکاح ہو سکتا ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ