سوال (4147)
کیا ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
“بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ.”[سنن ابي داؤد : 638]
«ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جا کر دوبارہ وضو کرو، چناچہ وہ گیا اور اس نے دوبارہ وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: جا کر پھر سے وضو کرو، چناچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنا تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا»
غالباً یہ تنبیہ کے طور پر تھا کہ لوگ اس میں سستی نہ کریں، کیونکہ کوئی بھی ایسی نص موجود نہیں، جس میں ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو نواقض الوضوء میں شمار کیا گیا ہو، نماز سے پہلے اور بعد میں مرد ٹخنے ہمیشہ ننگے ہونے چاہیے، باقی ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کے بارے میں سخت وعید موجود ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ