سوال

تکیے پر قرآن مجید رکھ کر پڑھنا کیسا ہے، جبکہ کبھی کبھی بچے اس پر بیٹھ جاتے ہیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

“اِنَّه لَـقُرۡاٰنٌ كَرِيۡمٌۙ۞ فِىۡ كِتٰبٍ مَّكۡنُوۡنٍۙ۞ لَّا يَمَسُّه اِلَّا الۡمُطَهَّرُوۡنَ‏”.  [الواقعة: 77،78،79]

’’بلاشبہ یہ یقینا ایک باعزت پڑھی جانے والی چیز ہے ، ایک ایسی کتاب میں جو چھپا کر رکھی ہوئی ہے، اسے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا مگر جو بہت پاک کیے ہوئے ہیں‘‘۔

قرآن مجید کی تعظیم و ادب کرنا ضروری ہے، اور اسی کا تقاضا ہے کہ قرآنِ کریم کو حالتِ طہارت میں ہی پکڑا جائے، اسی طرح اس کو صاف ستھری اور پاکیزہ جگہ پر رکھا جائے۔ تکیہ صاف اور پاک  ہو تو اس پر قرآن پاک رکھ کر پڑھ سکتے ہیں،لیکن اس بات کا خیال رکھنا چاہیےکہ گھر میں جس تکیے پر قرآن مجید رکھا جاتا ہو تو اس پر بیٹھا نہ جائے، اس کو زمین پر گرا کر پاؤں سے روندا نہ جائے اور اس کی صفائی اور پاکیزگی کا خاص خیال رکھا جائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ