سوال (4799)
طلاق کے بعد بچوں کے خرچے کی ذمے داری کس کی ہے؟ اگر بچے ماں کے ساتھ جائیں۔
جواب
حدیث مبارکہ کے مطابق بچے والدہ کے پاس رہیں گے، والد کے لیے بچوں سے ملنے کے حوالے سے کوئی بھی پابندی نہیں ہوگی، باقی بچوں کے تمام اخراجات کہ ذمے داری والد کی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سائل: اخراجات کی زمہ داری کب تک ہوگی؟ اور کس حدیث کی رو سے جواب ہے یہ بھی بتا دیں جزاک اللہ بچے 15 سال کے ہیں؟
جواب: شاید اخراجات کا معاملہ قانونی معاملہ ہے، بچے جب تک ایک خاص عمر تک نہیں پہنچتے ہیں، باپ سے خرچہ عدالت کے ذریعے لیا جاتا ہے، کسی اچھے وکیل سے اس حوالے سے مشورہ کیا جا سکتا ہے، ایک حدیث میں ہے کہ والدہ بچے کے حوالے سے زیادہ حق رکھتی ہے، ایک حدیث میں ہے کہ بچے کو اختیار دیا جائے گا، تمام تر بحث کا خلاصہ ہے کہ جہاں بچے کا دین و دنیا محفوظ ہوں، بچہ وہاں جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: میاں بیوی طلاق کے بعد دونوں شادی کرلیں، اس کے بعد چودہ، پندرہ سال کے بچے کہاں رہیں گے؟
جواب: جب تک بچے بالغ نہیں ہو جاتے خرچہ شوہر دے گا، باقی عورت اگر آگے نکاح نہ کرے تو پالنے کا زیادہ حقدار ہے، یہ حدیث میں موجود ہے، نکاح کے بعد بھی وہ حق نہیں کھو بیٹھے گی، مگر پاور اس کی کم ہو جائے گی، ہمارے معاشرے میں جس کا غلبہ ہوتا ہے، وہ بچے قابو کر لیتا ہے، شرعی فیصلہ یہ ہے کہ جہاں بچے کا دین و دنیا محفوظ ہوں، بچہ وہاں رہے گا، آخری فیصلہ یہ ہے، عمومی طور پہ دلائل ددھیال کے ساتھ ہیں، کیونکہ نسبت باپ کی طرف ہے تو وہ بڑے ہوں تو ان ددھیال والے لے سکتے ہیں، اگر واقعتاً مسئلہ ہے تو قرب و جوار کے دار الافتاء سے فتویٰ لیا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ