سوال (5282)

ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک نوٹس طلاق کا بھیجا ہے، اس میں تاریخ اور دستخط وغیرہ نہیں تھے، پھر اس شخص نے عدت کے اندر رجوع کرلیا تھا، پھر معاملہ ہوا تھا، اس نے دوسری طلاق دے دی ہے، لیکن دوسری طلاق دیتے ہوئے، اس نے دوبارہ وہ ہی نوٹس بھیجا تھا، اس میں دستخط بھی تھے، تاریخ بھی تھی، ساتھ یہ کہا ہے کہ میں تیسرا طلاق کا نوٹس بھیج دوں گا، ابھی تیسرا طلاق نہیں دی ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ جو نوٹس بھیجا ہے، اس سے دو طلاقیں شمار ہونگی یا ایک طلاق شمار ہوگی؟

جواب

دو نوٹس شمار ہونگے، طلاقیں بھی دو شمار ہونگی، خواہ وہی نوٹس رپیٹ کیا ہے، لیکن رجوع کے بعد کیا ہے، لہذا دوسرا نوٹس بھی شمار کیا جائے گا، باقی تیسری کا اس نے اظہار کیا ہے کہ بھیج دوں گا، ہاں اگر ابھی عدت موجود ہے، تو رجوع ہو سکتا ہے، فتویٰ لے کر رجوع کرلے، اگر عدت نہیں ہے تو تجدید نکاح ہوگا، لیکن یہ اس وقت سوال میں جتنا پوچھا گیا ہے، مسئلہ اتنا ہو۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: سوال یہ ہے پہلے نوٹس کے بعد رجوع ہوگیا تھا، اس کے بعد انہوں نے دو نوٹس بھیجیں ہیں، اس میں اس نے کہا ہے کہ ایک نوٹس پہلی طلاق کا رپیٹ ہوا ہے، دوسرا نوٹس دوسری طلاق کے لیے ہے، ایک طرح سے تین نوٹس ہوگئے ہیں، لیکن ایک کے بارے میں کہا ہے کہ یہ پہلی طلاق کو رپیٹ کر رہا ہوں؟
جواب: واللہ اعلم مشائخ ہی بتائیں گے، میرے خیال سے جو اس نے رجوع کے بعد رپیٹ کیا ہے، یہ لغو کہلائے گا، یہ اس کی جہالت اور لغو ہے، دوسری شمار ہوگی، باقی تیسری کا اس نے اظہار کیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ