سوال (5273)
طلاق کی عدت کتنی ہے، تو اس کے بعد عدت کتنی ہے؟
جواب
عدالت کی طرف سے طلاق نہیں ہوتی ہے، خلع ہوتا ہے، یعنی وہ فسخ نکاح ہے، خلع کی عدت ایک حیض ہے، اس میں دو باتیں ذہن میں رکھنے والی ہیں، عدالت سے جب ڈگری جاری ہوتی ہے، قانوناً وہ ڈگری جب یونین کونسل میں جمع نہیں کی جاتی ہے، ہمارے گندے معاشرے کے مطابق جب تک تین دفعہ عورت کے ہاں حاضری نہیں لگائی جاتی ہے، تب تک وہ موثر نہیں ہوتی ہے، کیونکہ نادراہ میں یونین کونسل کے سرٹیفکیٹ کی حیثیت ہے، عدالت کی نہیں ہے، دوسری بات یہ ہے کہ جب شرعی طور پر عدالت سے حکم آ جائے تو اس وقت عورت کی عدت شروع ہوتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
عموماً لوگ خلع کے لیے عدالت جاتے ہیں، جیسا کہ شیخ محترم نے فرمایا ہے، ممکن ہے کہ طلاق کا کیس بھی وہاں چلا گیا ہو، لوگ عدالت کی طرف جاتے ہیں، اگر واقعتاً طلاق ہی ہوئی ہے، تو تین حیض عدت ہے، بشرطیکہ عورت کو حیض آتا ہے، اگر حاملہ ہے تو وضع حمل، اور اگر آیسہ ہے تو تین ماہ عدت ہے، بس نوعیت کو دیکھ لیں، اگر واقعتاً خلع کا کیس ہے تو ایک حیض عدت ہے، باقی آگے کاروائی وہ ہوگی، جو شیخ صاحب نے فرمایا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




