سوال (2784)
شوہر نے کسی بات پر غصے میں کہا کہ اگر میں نے اپنی بیوی کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا وغیرہ کھایا تو بیوی کو طلاق ہے، اس کے 2 ماہ بعد اس کی بیوی نے پکے ہوئے انڈے کا بقیہ تیل ضائع ہونے سے بچانے کے لیے گھر میں پکے ہوئے سالن میں ملا دیا جو اس کے شوہر نے کھا لیا، تو ان کے محلے کے دیوبندی علماء کرام نے کہا کہ طلاق واقع ہو چکی ہے تو پھر لڑکی اپنے والدین کے گھر چلی گئی ہے، اس واقعہ کو ایک مہینہ ہو چکا ہے۔
جواب
بظاہر تو طلاق ہو چکی ہے، ابھی ایک طلاق رجعی واقع ہوچکی ہے، کسی سلفی مدرسے سے اپنا مسئلہ بتا کر فتویٰ لے لے، اس کے بعد رجوع کرلے، انتظار کیوں کر رہی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
أولا: یہ طلاق معلق ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک طلاق معلق “معلق علیہ” کے حصول سے واقع ہو جاتی ہے۔ لہذا جو “انڈے کا بقیہ تیل” شوہر نے کھایا ہے اس کے کھانے سے ایک طلاق رجعی واقع ہو چکی ہے۔ بیوی پر اب عدت گزارنا واجب ہے، اور یہ عدت اپنے شوہر والے گھر میں ہی گزارے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ۔
ثانيا: شوہر پر کسی قسم کا کفارہ واجب نہیں ہے۔ کفارہ تب واجب ہوتا کہ یہ قسم لغو ہوتی اور طلاق واقع نا ہوتی۔ لیکن صورت مسئولہ میں طلاق واقع ہو چکی ہے۔
ثالثا: ایک عقل مند انسان کو چاہیے کہ اپنی شادی شدہ زندگی کی دیکھ بھال کرے۔ میاں بیوی میں جھگڑا ہو جانا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔ لیکن ان جھگڑوں کو خامخواہ طول دینا اور غیض و غضب کا اظہار کرنا اور معلق طلاقیں دے دینا کہاں کی دانشمندی ہے؟ طلاق کے شرعی احکام اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھول کھول کر بیان کر دیے ہیں۔ اس طرح سے معلق طلاق دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ طلاق اگر دینے کی ضرورت محسوس ہو تو شرعی طریقے سے طلاق دیں۔
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ