سوال

ایک شخص نے ڈیڑھ سال قبل اپنی بیوی کو طلاق دی پھر رجوع کرلیا۔ اس کے بعد رمضان میں پھر طلاق دی تو عورت اپنے گھر چلی گئی۔
اب عورت کا کہنا ہے کہ تین طلاقیں ہوگئی ہیں اور مرد کا کہنا ہے کہ میں نے صرف دو طلاقیں دی ہیں۔
اس مسئلہ میں کس کی بات مانی جائے گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

طلاق میں اصل تو یہی ہے کہ شوہر کی بات کا اعتبار کیا جائے گا، کیونکہ طلاق کا حق اسی کے پاس ہوتا ہے اور شریعت میں طلاق كى نسبت مرد كی طرف ہی کی گئی ہے۔ (البقرۃ:231، 232، 236)
البتہ اگر بیوی کو یقین ہو کہ شوہر نے اسے طلاق دی ہے، ليكن اب جان بوجھ کر تاویلیں یا غلط بیانی کر رہا ہے، تو پھر بیوی سے گواہی طلب کی جائے گی، اگر وہ دو معتبر گواہ پیش کردے، تو پھر خاوند کی بات کا اعتبار نہیں ہوگا۔ اگر بیوی کے پاس صرف ایک گواہ ہو، تو اس سے ساتھ حلف لے کر اس کی بات کا اعتبار کرلیا جائے گا۔
اس معاملے میں جب میاں بیوی کا اختلاف ہو، تو دونوں کے بیانات کی تحقیق و تصدیق اور موازنہ ضروری ہوتا ہے۔ امام ابنِ قیم رحمہ اللہ نے اس پر تفصیل سے لکھا ہے، جس کا ماحصل یہ ہے کہ درج ذیل چیزیں خاوند کے حق میں جاسکتی ہیں:
1۔ طلاق کا حق اس کے پاس ہے، لہذااصل یہ ہے کہ اس کی بات معتبر ہوگی۔
2۔ خاوند حلف اٹھائے کہ اس نے طلاق نہیں دی۔
اسی طرح درج ذیل امور ہیں، جن سے بیوی کی بات کو ترجیح حاصل ہوسکتی ہے:
1۔ دو گواہوں کی موجودگی۔
2۔ ایک گواہ کی موجودگی اور ساتھ بیوی کا قسم اٹھانا
3۔ بیوی کے حق میں ایک گواہ اور ساتھ شوہر کا قسم اٹھانے سے انکار کرنا
لہذا اگر بیوی کے پاس اوپر ذکر کردہ تینوں امور میں سے کوئی بھی نہ ہو، تو خاوند کی بات معتبر ہے، اور اگر خاوند ساتھ قسم بھی اٹھادے، تو اس کی مزید تائید و تصدیق ہوجائے گی۔
لیکن اگر بیوی دو گواہ پیش کردے، یا پھر حلف اٹھائے یا خاوند حلف اٹھانے سے انکار کرے، تو ایسی صورت میں ایک گواہ پیش کردینا بھی کافی ہے، اور اگر گواہی، بیوی کا حلف اور خاوند کا حلف سے انکار تینوں چیزیں اکٹھی ہوجائیں، تو پھر وقوع طلاق کا فیصلہ مزید واضح اور پختہ ہوجائے گا۔ ( دیکھیں: اعلام الموقعین 1/209۔211)
اورا گر معاملہ کسی صورت حل کی طرف نہ آرہا ہو، تو عورت خلع کے ذریعہ اپنے آپ کو محفوظ کرسکتی ہے۔
اسی طرح دلائل اور عدالت کی رو سے فیصلہ مرد کے حق میں جارہا ہو، لیکن عورت کو وقوعِ طلاق پر اطمینان ہو، تو پھر بھی اسے خلع لے کر علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ