سوال (6368)

ایک شرعی مسئلہ ہے جس کے متعلق آپ سے رہنمائی درکار ہے، ایک بندے نے ایک سال پہلے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی جس کا اسٹامپ پیپر پر طلاق نامہ بھی درج ہے، اب وہ دونوں میاں بیوی راضی ہیں ان کے رشتے دار بھی انہیں دوبارہ ایک ساتھ کرنا چاہتے ہیں، تو اس کی کیا صورتحال ہے وہ اکٹھے ہوسکتے ہیں یا نہیں، اگر ہوسکتے ہیں تو ان کا کیا طریقہ کار ہے؟

جواب

درمیان میں رجوع نہیں ہوا ہے، عدت ختم ہونے کے بعد انہوں نے نکاح نہیں کیا تھا، ایک وقت میں ایک طلاق دی گئی ہے جو شرعاً ایک طلاق ہوئی تو تجدید نکاح ہوگا، وہ از سر نو نکاح ہوگا، حق مہر، ولی اور گواہ سب ہونگے، اس کی دلیل قرآن کی آیت ہے۔

“وَاِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوۡهُنَّ اَنۡ يَّنۡكِحۡنَ اَزۡوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوۡا بَيۡنَهُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ‌ؕ ذٰ لِكَ يُوۡعَظُ بِهٖ مَنۡ كَانَ مِنۡكُمۡ يُؤۡمِنُ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ ذٰ لِكُمۡ اَزۡکٰى لَـكُمۡ وَاَطۡهَرُ‌ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡن” [البقرة: 232]

«اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں، جب وہ آ پس میں اچھے طریقے سے راضی ہو جائیں۔ یہ بات ہے جس کی نصیحت تم میں سے اس کو کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو۔ یہ تمھارے لیے زیادہ ستھرا اور زیادہ پاکیزہ ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے» اس آیت کی تفسیر میں سیدنا معقل بن یسار اور ان کی ہمشیرہ کا واقعہ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ