سوال (1973)
طلاق میں ایک مجلس سے کیا مراد ہے؟
جواب
ایک دو دن کے فرق کے ساتھ ، دو چار دن کے فرق کے ساتھ یا ہفتہ بھر کے فرق کے ساتھ اگر اس طرح طلاق دی جائے تو سلفی علماء اس کو ایک ہی طلاق شمار کرتے ہیں، لیکن اب ہمارے بعض علماء اس طرف چلے گئے ہیں کہ اگر دن، کمرہ یا تاریخ بدل گئی ہے تو مجلس بدل گئی ہے ، گویا وہ دوسری مجلس اور دوسری طلاق شمارہوگی ، غالباً یہ بیوع کے مسئلہ “تفرق بالابدان” سے قیاس ہے، جہاں مجلس بدلنے سے اختیار ختم ہوجاتا ہے، ممکن ہے اور بھی اس کی ادلہ ہوں، لیکن قدیم سلفی حضرات کا یہ موقف نہیں رہا ہے ، اس لیے اس کو قبول عام حاصل نہیں ہے ، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اگر اس نے دو تین دن یا ہفتے کے فاصلے سے طلاقیں دی ہیں تو وہ ایک رجعی طلاق شمار ہوگی، اس لیے ہمارے ہاں ایک مجلس سے مراد ایک ٹائم اور پیریڈ ہے جو عورت طہر کے حصول کے لیے گزارتی ہے، علامہ رئیس ندوی رحمہ اللہ کا “تنویر الآفاق فی مسئلۃ الطلاق” کا ایک دفعہ مطالعہ کرنا چاہیے، اس میں یہ بحث ہے کہ ہمارے ہاں ایک مجلس سے مراد کیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ