سوال (3520)
نکاح کے وقت لڑکی والوں کی طرف سے حق مہر بڑھا کر لکھوانا، اس ڈر کی وجہ سے کہ کل کو یہ ہماری بچی کو طلاق نہ دے، اس کے متعلق قرآن وحدیث کی روشنی میں مکمل عنایت فرمائیں۔
جواب
عام قاعدہ تو یہ ہے کہ نکاح کے معاملات کم خرچ پر مبنی ہوں، باقی رہی بات حق مہر کی تو لڑکی والے کہتے ہیں کہ حق مہر اتنا ہو اور اگر لڑکے والے اس کو مان لیتے ہیں، تو پھر ٹھیک ہے کوئی حرج نہیں، باقی یہ ہے کہ دونوں فیملیز کو میانہ روی کا درس دیا گیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ محترم اگر لڑکے پر پریشر ڈالیں اور پریشر میں آ کر وہ حق مہر زیادہ لکھتا ہے تو پھر تو وہ اس مہر کا مکلف نہیں ہے، اس سے زبردستی منوایا گیا ہے، نہ ماننے کی صورت میں تو شادی ٹوٹنے کا بھی اندیشہ تھا۔
جواب: جبر کی دو قسمیں ہیں۔
(1) ایک یہ ہے کہ جان کو خطرہ ہو، یعنی اگر میں نہیں مانوں گا تو میری جان چلی جائے گی، یا عضو تلف کیا جائے گا یعنی زبان کاٹ دیں گے یا آنکھ پھوڑ دیں گے، ایسا جبر جو ہے وہ جبر ہے۔
(2) ایک یہ ہے کہ معمولی سے دھمکی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
لہذا حدیث کی رو سے جو شرط لڑکا مانے گا اس شرط کو پوری کرنے کا لڑکا زیادہ حقدار ہے، وہ شرطیں پوری کرنے کے لحاظ سے زیادہ حقدار ہیں، جو نکاح کے موقع پر لگائی جاتی ہیں، تو لہذا جو حق مہر لکھوایا تھا، وہ حق مہر لڑکا دینے کا پابند ہے، الا یہ کہ لڑکی بذات خود معاف کردے، یا کچھ چھوڑ دے، یا پھر لڑکا منع کردے کہ میں رشتہ نہیں کر رہا ہوں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ