سوال
اگر عورت خلع لینا چاہے تو حق مہر کے علاوہ عورت کو سسرال کی طرف سے جو سونا ،اور دوسرے تحائف دیے جاتے ہیں کیا خلع کے بعد وہ بھی واپس ہونگے۔۔۔۔؟خاص طور پر جب وہ تحائف قیمتی اور مہنگے ہوں!
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
طلاق کا اختیار مرد کے پاس ہے ، لیکن اگر عورت خاوند کیساتھ نہیں رہنا چاہتی اورخاوند اسکو طلاق دینے پر رضا مند نہ ہوتو اس صورت میں پھر عورت خاوند سے دیے گئے حق مہر کے عوض خلع لے سکتی ہے۔
خلع کی دو صورتیں ہوتی ہیں :
1: عورت خاوندسے باہمی رضامندی سے خلع لے ۔
2: اگر خاونداس پر بھی رضامند نہیں ہوتا تو پھر خاوند اور بیوی کے درمیان عدالت کے ذریعے فسخ نکاح اور خلع کروایا جائےگا۔
خلع کی دونوں صورتوں میں عورت کو مرد کی طرف سے بطور مہر دیا گیا مال واپس کرنا ہوگا۔
ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی ہوں۔ ( کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو ادا نہیں کر سکتی )۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
“تَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ ، فَرَدَّتْ عَلَيْهِ ، وَأَمَرَهُ فَفَارَقَهَا”. [صحیح البخاری: 5276]
’’ کیا تم ان کا باغ ( جو انہوں نے مہر میں دیا تھا ) واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ۔ چنانچہ انہوں نے وہ باغ واپس کر دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ثابت رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے سے جدا کر دیا‘‘۔
لیکن تحائف جتنے بھی مہنگے ہوں انکو واپس مانگنا جائز ہے اور نہ ہی یہ واپس کرنا ضروری ہیں، حدیث کے اندر تحفہ دے کر واپس مانگنے والے کو کتے کے ساتھ تشبیہ دے کر اسکی قباحت و حرمت کو بیان کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ”. [صحیح البخاری: 2589]
’’اپنا تحفہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے‘‘۔
اس حدیث سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تحفہ دے کر واپس مانگنا کس قدر قبیح عمل ہے۔
لہذا تحائف واپس لینا یا واپسی کا مطالبہ کرنا ناجائز اور سراسر غلط ہے۔
لیکن اسکے باوجود اگر خاوند یا اسکے گھر والے تحائف کی واپسی کا مطالبہ کریں، تو چونکہ اگر واپس نہ کیے جائیں تو لوگ باتیں بناتے ہیں کہ ان کے تحائف تو ہم نے بھیج دیے تھے انہوں نے وصول نہ کر کے ضائع کردیے اور دوسرے کے تحائف دبا کر بیٹھ گئے وغیرہ وغیرہ، اس صورت میں بامر مجبوری ان سے جان چھڑانے کے لیے انکے تحائف واپس کیے جاسکتے ہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ