سوال (2907)

ایک طلاق یافتہ عورت فوت ہوگئی ہے، اس کے دو بیٹے ہیں، جائیداد اس کے والدین اور بیٹوں دونوں کو ملے گی یا صرف کسی ایک طرف تقسیم ہوگی؟

جواب

ایک طلاق یافتہ عورت فوت ہوگئی ہے، اس کے دو بیٹے ہیں، جائیداد اس کے والدین اور بیٹوں دونوں کو ملے گی یا صرف کسی ایک طرف تقسیم ہوگی؟
جواب:

“وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ”

پس اس آیت کے تحت والدین ماں باپ اگر زندہ ہیں تو دونوں کو چھٹا حصہ فی بندہ ملے گا، اصحاب الفرائض کے طور پہ اور باقی جو بچے گا وہ دونوں بیٹوں کو عصبہ کے طور پہ برابر ملے گا۔

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ

باپ کا چھٹا حصہ، ماں کا چھٹا حصہ، بیٹے برابر عصبہ باقی مال سے۔

جائیداد والدین اور بیٹوں دونوں کو ملے گی، اللہ تعالیٰ نے والدین کا حصہ ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

“وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ”

«اللہ تعالیٰ کے فرمان ” إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ” سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کو بھی حصہ ملے گا اور اولاد کو بھی»
ابن المتقَّنة اپنے متن الرحبية میں فرماتے ہیں:

والسدس فرض سبعةٍ من العددْ أب و أم ثم بنت ابن وجَدْ

اور اسی طرح ابن الهائم كفاية الحفاظ میں فرماتے ہیں:

والسدس فرض سبعة أب و جدْ والأم حيث كان فرع والعددْ من إخوة يردّها للسدسِ كالجدّ في حال بهذا الجنسِ

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ