سوال (3991)
میرا سوال یہ ہے کہ تیرا سال کا طویل عرصہ بیت گیا دعوت دین کے ساتھ جڑے ہوئے بڑے بڑے علماء کرام مثلا شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ، شیخ ابراھیم بھٹی حفظہ اللہ، ظفر الحسن مدنی حفظہ اللہ، محمد معاذ ابو قحافہ حفظہ اللہ انہیں سنا جاتا ہے، جو کچھ وہ بیان کریں اسے نوٹ کیا جاتا ہے، پھر اس آگے بیان کیا جاتا ہے، اس کے باوجود آج ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم نے ان علمائے اکرام کے خطبات کو سن کر فضائل و مناقب و فوائد و ثمرات کو ہی بیان کیا مثلاً: تقوی کی اہمیت فضیلت و ثمرات، دعا کی اہمیت فضیلت، صدقہ کی اہمیت فضیلت وغیرہ، اور جہاں تک رہی بات مسائل کی وہ ہمیشہ کسی سے پوچھ کر بتائے گئے یا گوگل کا سہارا لے کر مسئلہ دیکھا گیا، خود اس قابل نہ ہوئے کہ کوئی اگر زکوۃ یا وراثت و طلاق کے مسائل پوچھے اور ہم اسے جواب دے سکیں، ہم تو مدرسہ ہی نہیں پڑھے لیکن بہت پڑھے ہوئے بھی دیکھے جو مخلتف علماء کے خطبات مانگ رہے ہوتے ہیں، انہیں آج تک اس بات کا علم ہی نہ ہوسکا.
کہ ہر حدیث ایک درس ایک خطبہ ہی تو ہے بلکہ بعض حدیث پر کئی خطبات دیے جا سکتے ہیں، اسی طرح قرآن کی چھوٹی چھوٹی صورتیں بھی خطبات ہی ہیں، خیر ایسا کیا کیا جائے کہ علم وحی کے طالب مسائل بتانے سمجھانے کے قابل ہو جائیں، سوال لمبا ہوگیا معاف کیجیے گا۔
جواب
جی… اللہ تعالیٰ آپ کو برکتوں سے نوازے، چونکہ آپ مدرسہ نہیں پڑھے اس لیے آپ کو یہ علم نہیں کہ دعوت و تبلیغ اور وعظ ونصیحت کا میدان وسیع ہوتا جبکہ مسائل بتانا اور فتوی دینا ہمیشہ سے ہی چند اہلِ علم یا خاص طلباءِ دین سے متعلق رہا ہے، خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں آپ کو مفتی چند ایک ہی ملیں گے۔
اس لیے یہی درست طریقہ ہے کہ سب فاضلین مدارس فتاوی جات دینے کی بجائے، علماء سے راہ نمائی لے کر آگے بیان کر دیں۔
ہاں، اگر مسائل وفتوی دینے والے علماء ناپید ہو جائیں یا نئے نوجوان مفتی بالکل نہ آ رہے ہوں تب آپ کی تشویش برمحل ہے۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
أحسنتم وبارك فيكم وعافاكم
فتوی دینے والے کے اندر مفتی کی جو صفات ہیں وہ نمایاں ہونی چاہیے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ