طالب علمو! اپنا آپ دین کے لیے وقف کرو

سب جانتے ہیں کہ پختہ علماء اٹھتے جا رہے ہیں، اسلامی علوم کے میدانوں میں ایسا قحط الرجال ہے کہ ڈھونڈنے سے بھی افراد نہیں ملتے، تفسیر، فقہ الحدیث، فقہ، اصول الفقہ، افتاء، قضا، عقیدہ، اقتصادیات، ردود، فرق باطلہ، صوفیہ، شیعہ، خوارج، قادیانیت وغیرہ ان تمام علوم پر پختہ اور گہری نظر رکھنے والے لوگ یا تو بالکل نہیں ہیں یا بہت کم ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے دین کی بقا پختہ علماء کے ساتھ ہے، تمام علوم اسلامیہ میں پختہ اور متقن علماء کی سخت ضرورت ہے۔
ایسے میں ہے کوئی طالب علم جو اللہ کے دین کی خاطر طلب علم کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دے، اس کو یہ فکر لاحق نہ ہو کہ دنیا نہ پڑھی تو کماؤں گا کہاں سے، نہ ہی کم ہمت اور عاجز آ جانے والا ہو، اللہ کی دین کی خاطر ہر آزمائش اٹھا لینے کو تیار ہو، محنتی اور ان تھک محنت کرنے والا ہو۔
قد استحر القتل یوم الیمامہ کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے کیسے محسوس کیا کہ اگر حفاظ قرآن اٹھ گئے تو متبادل کیا ہوگا، کیا ہے کوئی طلب العلم میں جو اس کا درد لے کہ فوت ہو جانے والے علماء کا متبادل کیا ہوگا۔
طالب علمو! اللہ کے لیے وقف کرو اپنا آپ، جائز طریقے سے صدقہ و خیرات کے پیسے وصول کر لینا دین کے ضائع ہو جانے سے کہیں بہتر ہے، لہذا اس طعنے سے نہ ڈرو کہ فلاں صدقہ و خیرات پر پلا یا پلتا ہے، نہ ہی دنیا کی خاطر دیگر علوم میں اپنے آپ کو کھپاؤ، اگر قناعت کر سکو اور فقر و مفلسی پر صبر کر سکو یا علم شرعی کا نقصان کیے بغیر کچھ دنیا کا کما سیکھ سکو تو ٹھیک ہے، وگرنہ حلال طریقے سے ملنے والے صدقہ و خیرات کے پیسے یا دین پڑھا کر ملنے والی تنخواہ کو مجبوری سمجھتے ہوے قبول کرو،،،،، لیکن اس دین کو ضائع مت ہونے دو، سیکھو، پڑھو، محنت کرو، اللہ سے تعلق بناؤ، اپنا دن اور رات سب کچھ اس دین کو سیکھنے کے لیے قربان کر دو، اس دین کی بقا اس کے علماء کی بقا میں ہے۔

موھب الرحیم

یہ بھی پڑھیں: قضیہ فلسطین اور مختلف معاشرتی کردار