سوال (2829)
جنات کا کھانا ہڈیاں اور گوبر ہے، تو کیا ہر قسم کے جنات کا کھانا یہی ہے۔ چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم؟
جواب
قرآن و حدیث میں اہل ایمان کو حلال اور طیب کھانے کا حکم دیا گیا اور ان کی راہنمائی کی گئی ہے تو جنات میں سے جو اہل ایمان جن ہیں ، وہ بھی حلال و طیب ہی کھانے کے پابند ہیں اور وہ ایمان و تقوی کی بنیاد پر کبھی بھی حرام و خبیث و رجس و نجس کی طرف التفات نہیں کرتے ہیں، دوسرا اس لید و منگنی سے مراد ان اہل ایمان جنات کے جانوروں کی خوراک مراد ہے یا غیر مسلم جنات مراد ہیں، جنات سے ملاقات والی رات جب انہوں نے خوراک کے بارے میں پوچھا تو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جو جواب دیا اسے ملاحظہ فرمائیں۔
سیدنا عبد الله بن مسعود رضى الله عنه بیان کرتے ہیں:
وَسَأَلُوهُ الزَّادَ فَقَالَ:” لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ ذُكِرَ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا وَكُلُّ بَعْرَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا فَإِنَّهُمَا طَعَامُ إِخْوَانِكُمْ.
اور انہوں نے جب رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے خوارک کے بارے میں پوچھا تو فرمایا: تمہارے لیے ہر وہ ہڈی جس پر الله تعالى کا نام لیا گیا ہو وہ تمہارے سامنے پہلے سے زیادہ گوشت کے ساتھ وجود میں آئے گی اور ہر مینگنی تمہارے چوپایوں کا کھانا اور چارا ہے۔
پھر رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ان (دونوں) کے ساتھ استنجاء نہ کرو اس لیے کہ تمہارے بھائیوں ( جنات اور ان کے جانوروں) کی خوراک ہے۔
[صحیح مسلم: ﺑﺎﺏ اﻟﺠﻬﺮ ﺑﺎﻟﻘﺮاءﺓ ﻓﻲ اﻟﺼﺒﺢ ﻭاﻟﻘﺮاءﺓ ﻋﻠﻰ اﻟﺠﻦ،حدیث: 450، سنن ترمذی: 3258، مسندأحمد بن حنبل: 4149]
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَدِمَ وَفْدُ الْجِنِّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ انْهَ أُمَّتَكَ أَنْ يَسْتَنْجُوا بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثَةٍ أَوْ حُمَمَةٍ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى جَعَلَ لَنَا فِيهَا رِزْقًا قَالَ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ. [سنن ابو داود: 39 سندہ حسن لذاته]
اس میں کوئلے کا جو ذکر ہے تو اس سے مراد ایندھن کے طور پر استعمال کرنا ہے۔ اور لید منینگی ان کے جانوروں کی خوراک ہے، تو ہڈی، لید، کوئلے سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا یہی سبب ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل: “فإنهما طعام اخوانكم” اسکا ترجمہ جو آپ نے کیا ہے اور جانوروں کا استدلال، اس کی کوئی دلیل اور کوئلے جلانے کے لیے، اس کی کوئی دلیل۔ بارک اللہ فیکم
جواب: دونوں کا ذکر حدیث کے اندر موجود ہے غور کریں، کوئلے کا بطور آگ جلانا یہ توضیح اہل علم نے کی ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سوال: ایک صاحب کے جنات کے حوالے سے سوالات ہیں۔
(1) کیا مسلم و غیر مسلم جنات دونوں کی خوراک ہڈی اور گوبر ہوتی ہے؟
(2) کیا انسانوں پر مسلم و غیر مسلم دونوں طرح کے جنات کے اثرات ہوتے ہیں یا صرف غیر مسلم جنات کے اثرات ہوتے ہیں۔
نیز ان دونوں کے اثرات میں کیا فرق ہوتا ہے جیسا کہ ہماری ایک رشتہ دار خاتون کے متعلق کوئی کہتا ہے کہ اس پر مسلمان جن ہے، اسے تنگ نہیں کرتا ہے؟
(3) کیا باتھ روم میں بھی دونوں طرح کے جنات ہوتے ہیں؟
شرعی رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب: جنات مسلم ہوں یا غیر مسلم ہوں، ان کی خوراک کے حوالے سے خصوصا ہڈی کا ذکر ہوا ہے، باقی ہماری دیگر اشیاء بھی ان کی خوراک ہو سکتی ہیں، البتہ گوبر ان کے جانوروں کی خوراک ہے، ان کے بھی جانور ہوتے ہیں، سواریاں ہوتی ہیں، مسلم و غیر مسلم کا یہاں فرق نہیں کیا گیا، یہ دونوں کی خوراک ہے، باقی جن مسلم و غیر مسلم دونوں حملہ آور ہوتے ہیں، البتہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ یہ اچھے ہیں، حملہ آور نہیں ہوتے، یہ صرف باتیں ہیں، اگر اچھے ہوتے تو کیوں آتے، کیا ان کو نہیں پتا ہے کہ غیر محرم کے پاس ہمیں نہیں آنا چاہیے، بس یہ کلمہ پڑھتے ہیں، دعویٰ کرتے ہیں، جن ہر مکتبہ فکر کے ہوتے ہیں، مگر یہ ہے یہ جن پریشان کرتے ہیں، باقی واش روم وغیرہ کے لیے صراحت نہیں ہے کہ وہاں دونوں قسم کے جن ہوتے ہیں۔
باقی حدیث کے الفاظ یہ ہیں۔
“اللهم اني اعوذبك من الخبث و الخبائث”
مسلم کو خبیث قرار نہیں دیا جاتا ہے، حدیث کے ان الفاظ سے لگتا ہے کہ غیر مسلم ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ