سوال
فریق اول پلاٹ خریدتا ہے فریق دوم سے، فریق اول پلاٹ خریدنے کے بعد اس پر تعمیراتی کام بھی کروا دیتا ہے اور فریق دوم اس کو وہ جگہ لکھ کر بھی دیتا ہے، یعنی اس کے نام بھی کروا دیتا ہے۔
فریق دوم جس نے پلاٹ بیچا تھا، اس کا بھائی آتا ہے اور وہاں آکر دعوی کرتا ہے کہ یہ پلاٹ تو ہم سب کا ہے صرف اس کا نہیں ہے، اس نے جو آپ کو ڈاکومنٹس بنا کر دیے ہیں، وہ سارے کے سارے جعلی ہیں، یہ پلاٹ تو ہمارے والد کی ملکیت ہے اور اس میں ہم سب کا حصہ ہے، چنانچہ اصل کاغذات تو ہمارے پاس ہیں تو آپ ہمیں یہ ہمارا پلاٹ واپس کریں۔فریق اول اب پریشان ہے کہ میں نے یہ پلاٹ خرید لیا تھا، جگہ بنا لی تھی، اب میرا اس میں کیا قصور ہے؟ اہل علم اس مسئلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں اور اسکا شرعی حل بتائیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
فریقِ دوم نے جس پلاٹ پر دوسرے بھائیوں کا بھی حق تھا، اسے صرف اپنے نام پر ظاہر کرکے پورا پلاٹ بیچ دیا، جو کہ شرعاً ناجائز ہے۔ یہ بیع اس صورت میں فاسد شمار ہوگی، کیونکہ اس میں ناجائز تصرف ہوا ہے، یعنی اس نے اپنے بھائیوں کی اجازت کے بغیر پلاٹ میں انکا حصہ بھی بیچ دیا، کسی بھی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کا مال اسکی اجازت و رضامندی کے بغیر بیچنا تو کیا استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“إِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ”. [صحیح البخاری: 1739]
’’تمہارا خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر حرام ہے‘‘۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
“مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الْأَرْضِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ”. [صحیح البخاری: 2453]
’’اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی، تو ( قیامت کے دن ) اس کی گردن میں سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا‘‘۔
لہٰذا اس سارے معاملے کا اصل ذمہ دار فریقِ دوم ہے، جس نے دیگر شرکاء (بھائیوں) کا حق مار کر جعلی کاغذات کے ذریعے پلاٹ بیچا، اور خریدار کو دھوکے میں رکھا۔
اب اس کا شرعی حل یہ ہے کہ فریقِ دوم اپنے بھائیوں کو راضی کرے، ان سے ان کا حصہ خریدے یا ان کا حق دے کر معاملہ درست کرے۔
لیکن اگر بھائی راضی نہ ہوں، تو یہ بیع فاسد ہوگی، کیونکہ فریقِ دوم کی بیع غرر، دھوکہ، جعلی کاغذات اور ناجائز تصرف پر مبنی تھی۔ لہٰذا شرعاً اس کا ذمہ دار پلاٹ بیچنے والا (فریق دوم) ہی ہے، اور وہی فریقِ اول کو اس پلاٹ کی مکمل قیمت اور اس پر ہونے والے تمام تعمیراتی اخراجات کی قیمت واپس کرنے کا پابند ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ