سوال (2669)
اگر کوئی تمباکو کے پیسوں سے زکاۃ نکال کر کسی کو دے دے تو اس کو وہ زکاۃ لینی چاہیے یا واپس کرنی چاہیے؟ جس کو دے رہا ہے اس کو پتہ بھی ہے کہ یہ تمباکو کے پیسوں میں سے ہے؟
جواب
تمباکو حرام ہے، اس پر زکاۃ نہیں ہے، یہ مکمل حرام ہے، اگر یہ سمجھتا ہے کہ میں زکاۃ نکال کر اس کو پاک کردوں گا، یہ اس کی جہالت کی انتہا ہے، یہ اللہ کے غضب کو دعوت دے رہا ہے، اللہ کو دھوکہ دے رہا ہے۔ بس زکاۃ لینے والوں کو احتیاط کرنا چاہیے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ
جو شخص طیب کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور الله تعالیٰ صرف طیب وحلال کمائی کے صدقہ کو ہی قبول کرتے ہیں تو الله تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتے ہیں پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلاکر بڑھاتا ہے حتی کہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔
[صحیح البخاری : 1410]
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ