سوال (4431)
تقلید کیا ہے؟
جواب
علامہ وحید الزماں نے قاموس الوحید میں لکھا ہے کہ آنکھیں بند کرکے کسی کے پیچھے چلنا، اس کو تقلید کہتے ہیں، اب تک لغوی و اصطلاحی تعریفات سامنے آئی ہیں، ان کا خلاصہ یہ ہے کہ غیر پیغمبر کی بات کو بغیر دلیل کے دین میں حجت قرار دینے کو تقلید کہتے ہیں، کیونکہ غیر پیغمبر کی بات حجت نہیں ہوتی ہے، یہ تقلید شخصی ہے، جو کہ اسلام میں جائز نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: کیا اہلحدیث تقلید کرتے ہیں؟
جواب: اہل حدیث تقلید شخصی کے خلاف ہیں، بہت سخت موقف رکھتے ہیں۔ الحمد للہ
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: اکثر عوام تعلیم یافتہ نہیں ہوتی، وہ تو کسی نہ کسی عالم یا امام کی بات کو ہی فالو کرے گے؟
جواب: ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“فَاسْأَلُوا اَهۡلَ الذِّكۡرِ اِنۡ كُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ” [سورة الانبياء : 7]
«پس ذکر والوں سے پوچھ لو، اگر تم نہیں جانتے ہو»
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو، کیونکہ اہل علم دلائل دیں گے، اجتہادی مسائل کی بات نہیں ہو رہی، بلکہ ان مسائل کی بات ہو رہی ہے، جن میں دلائل موجود ہیں، اجتہادی مسائل میں بھی تقلید شخصی نہیں ہوگی، بلکہ اس شخص کی رائے لی جائے گی، جو قرآن و حدیث کے زیادہ قریب ہوگا، اس کو تقلید نہیں کہا گیا، تمام کتب میں لکھا ہے کہ عام آدمی کا علماء سے سوال کرنا یہ تقلید نہیں ہے، تقلید کی لوگوں نے تعریف ہی بدل ڈالی ہے، یہاں سوال زندہوں سے ہو رہا ہے، ناکہ مردوں سے، ہمارے ہاں اکثر تقلید فوت شدگان کی ہوتی ہے، ہم کہتے ہیں کہ ہر بندہ اجتہاد کا اہل نہیں ہے، تو اجتہادی مسائل میں سے کسی ایک کو لے لے، نہیں تو کتاب و سنت میں اتنا موجود ہے کہ آگے جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس حوالے سے کتابیں دیکھ لی جائیں تو فائدہ ہوگا۔ باقی یہ دلیل نہیں ہے کہ عوام کس کو فالو کر رہی ہے، ایک عام بندہ چار اماموں کے درمیان کیسے فیصلہ کرتا ہے، سب سے بڑا سوال ہے۔ اس کا کسی کے پاس جواب ہے تو لے آئے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: کتاب کا نام بتا دیں۔
جواب: (1) حقیقت تقلید از شیخ امین اللہ پشاوری
(2) ہم تقلید کیوں نہیں کرتے از شیخ عبداللہ ناصر رحمانی
(3) تقلید کے خوفناک نتائج از شیخ عبداللہ بہاولپوری
(4) ضرب محمدی از محمد جونا گڑھی
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ