تقویٰ کے فوائد: قرآن کی روشنی میں 

❇️بقلم: فضیلتہ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ

تمہیدی باتیں

تمام حمد اُس ربِّ کریم کے لیے ہے جس نے انسان کو فطرتِ تقویٰ پر پیدا کیا، اور تقویٰ کو بندگی کی معراج اور فلاح کی ضمانت بنایا۔ وہ رب جو قلوب کو جانچتا ہے، نیتوں کا محاسب ہے، اور جس کی رضا ہی ہر نیکی کی اصل غایت ہے۔
بے شمار درود و سلام اس نبیِ مکرم محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے تقویٰ کو صرف وعظ و نصیحت ہی نہیں، بلکہ اپنے عمل اور سیرت سے مجسم کر کے دکھایا۔
🔅 تقویٰ، دینِ اسلام کا جوہر اور عبادت کا اصل مقصود ہے۔ یہ دل کی وہ بیداری ہے جو بندے کو ہر لمحہ اللہ کی رضا و ناراضی کا احساس دلاتی ہے۔ قرآنِ کریم میں جہاں ایمان کا ذکر ہے، وہیں تقویٰ کا بھی درس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بار بار تقویٰ کی وصیت فرمائی، حتیٰ کہ اس کی برکات کو دنیا و آخرت کے ہر گوشے میں نمایاں کر دیا۔

📖 زیر نظر کتابچہ “فوائد التقویٰ من القرآن الکریم” شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی قرآنی بصیرت، فقہی فہم اور علمی نکتہ رسی کا مظہر ہے۔ اس کتابچہ میں شیخ نے انتہائی حسنِ ترتیب اور عمدہ اسلوب میں قرآنِ کریم سے تقویٰ کے وہ فوائد اخذ کیے ہیں جو قلبِ مؤمن کو روشنی بخشتے ہیں، فکر و عمل کو سنوارتے ہیں اور زندگی کو مقصد و معنویت عطا کرتے ہیں۔
🔅 اس کتابچے کا اردو ترجمہ پیش کرنا میرے لیے سعادت اور نفعِ عام کی ایک کوشش ہے۔ اس ترجمہ کا مقصد اردو خواں طبقے کو قرآن کے اس جامع موضوع کی طرف متوجہ کرنا ہے تاکہ وہ تقویٰ کے مفہوم کو سمجھ کر اپنی زندگی میں اس کے اثرات دیکھ سکیں۔ ہر فائدہ، ہر آیت، اور ہر اشارہ ہمیں اپنے رب کے قریب لے جانے کی دعوت دیتا ہے۔
🤲 میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اس سعی کو خالص اپنی رضا کے لیے قبول فرمائے، اسے میرے لیے صدقۂ جاریہ بنائے، مؤلف محترم کی مغفرت فرمائے اور ان کے علم سے امت کو مسلسل فیض پہنچاتا رہے۔
ہمیں بھی ان متقین میں شامل فرما دے جنہیں قرآن نے جنت کی بشارت دی، اور جن کے لیے دنیا و آخرت میں عزت، آسانی اور نجات مقدر ہے۔

🔅 اس تحریر میں ساٹھ (60) نفع بخش نکات پیش کیے جائیں گے، جب کہ باقی فوائد آئندہ قسط میں شامل کیے جائیں گے۔

تقویٰ کے فوائد: قرآن کی روشنی میں

1۔ تقویٰ قرآن سے ہدایت پانے کا ذریعہ ہے۔

قال الله تعالى: ﴿ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ﴾ (البقرة: 2)

یہ کتاب (قرآن) وہ ہے جس میں کوئی شک نہیں، ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لیے۔

2۔ تقویٰ کامیابی کا سبب ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ﴾ (البقرة: 5)

اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

3۔ تقویٰ سے نصیحت کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

قال الله تعالى: ﴿ يُقَلِّبُ ٱللَّهُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُو۟لِى ٱلْأَبْصَـٰرِ ﴾ (النور: 44)

اللہ رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے، بے شک اس میں اہلِ بصیرت کے لیے عبرت ہے۔

4۔ تقویٰ کے ساتھ ایمان ہو تو اللہ کی مغفرت اور اجر حاصل ہوتا ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَٱتَّقَوا۟ لَمَثُوبَةٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ﴾ (البقرة: 103)

اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں کا بدلہ (اجر) بہتر ہوتا۔

5۔ سچی نیکی وہی ہے جو تقویٰ کے ساتھ ہو۔

قال الله تعالى: ﴿وَلَـٰكِنَّ ٱلْبِرَّ مَنِ ٱتَّقَىٰ (البقرة: 189)

لیکن نیکی درحقیقت اس کی ہے جو تقویٰ اختیار کرے۔

6۔ تقویٰ ہی کامیابی کی بنیاد ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (البقرة: 189)

اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پا سکو۔

7۔ تقویٰ سے اللہ تعالیٰ کی خاص معیت حاصل ہوتی ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱعْلَمُوٓا أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ﴾ (البقرة: 194)

اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

8۔ تقویٰ اللہ کے عذاب سے امن کا ذریعہ ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ﴾ (البقرة: 196)

اور اللہ سے ڈرو، اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔

9۔ تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَتَزَوَّدُوا۟ فَإِنَّ خَيْرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقْوَىٰ﴾ (البقرة: 197)

اور زادِ راہ لے لیا کرو، یقیناً بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔

10۔ تقویٰ والے قیامت کے دن دوسروں پر فوقیت رکھتے ہیں۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ فَوْقَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ﴾ (البقرة: 212)

اور پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے بلند ہوں گے۔

11۔ تقویٰ علم میں اضافہ کا ذریعہ بنتا ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُ﴾ (البقرة: 282)

اللہ سے ڈرو، اور اللہ تمہیں سکھائے گا۔

12۔ تقویٰ رکھنے والوں کا اجر دنیا کی لذتوں سے بہتر ہے۔

قال الله تعالى: ﴿قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍۢ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ عِندَ رَبِّهِمْ﴾ (آل عمران: 15)

کہہ دو: کیا میں تمہیں ان چیزوں سے بہتر چیز کی خبر دوں؟ پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے ہاں (بہتر انعام ہے)۔

13۔ تقویٰ والوں کے لیے جنتیں تیار کی گئی ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔

قال الله تعالى: ﴿جَنَّـٰتٌۭ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَٰجٌۭ مُّطَهَّرَةٌۭ وَرِضْوَٰنٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ﴾ (آل عمران: 15)

ایسی جنتیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اور ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور اللہ کی طرف سے رضامندی۔

14۔ تقویٰ سے انسان کو اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہوتی ہے۔

قال الله تعالى: ﴿بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِۦ وَٱتَّقَىٰ فَإِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَّقِينَ﴾ (آل عمران: 76)

ہاں، جو اپنا وعدہ پورا کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے، تو بے شک اللہ پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔

15۔ تقویٰ دشمن کے مقابلے میں حفاظت کا ذریعہ ہے۔

قال الله تعالى: ﴿إِن تَصْبِرُوا۟ وَتَتَّقُوا۟ لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْـًۭٔا﴾ (آل عمران: 120)

اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کا فریب تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

16۔ تقویٰ سے انسان شکر ادا کرنے والا بن جاتا ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ (آل عمران: 123)

اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار بنو۔

17۔ تقویٰ فرشتوں کی مدد حاصل ہونے کا ایک ذریعہ ہے۔

قال الله تعالى: ﴿بَلَىٰٓ إِن تَصْبِرُوا۟ وَتَتَّقُوا۟ وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَـٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ ءَالَافٍۢ مِّنَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةِ مُسَوِّمِينَ﴾ (آل عمران: 125)

ہاں، اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو تمہارا رب تمہاری مدد پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے فرمائے گا۔

18۔ تقویٰ فلاح کا ذریعہ ہے۔

قال الله تعالى: ﴿وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (آل عمران: 200)

اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

19۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لیے ایسی جنت تیار کی ہے، جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔

قال اللہ تعالٰی: ﴿وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴾ (آل عمران:133)

اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

20- تقویٰ عظیم اجر کے حصول کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ﴾ (آل عمران: 172)

جو ان میں سے نیکی کرنے والے اور متقی ہوں، ان کے لیے بڑا اجر ہے۔

21- تقویٰ قرآن سے علم اور نصیحت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿هَذَا بَيَانٌ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِلْمُتَّقِينَ﴾ (آل عمران: 138)

یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بیان ہے اور متقیوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔

22- تقویٰ اور صبر عزم و استقلال کی علامت ہیں۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ (آل عمران: 186)

اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بے شک یہ پختہ ارادے (عزم) والے کاموں میں سے ہے۔

23- متقیوں کے لیے نہروں والی جنتیں ہیں۔

قال اللہ تعالى: ﴿لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا﴾ (آل عمران: 198)

لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے، ان کے لیے وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

24- تقویٰ فلاح (کامیابی) کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (البقرۃ: 189)

اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

25- آخرت، متقی لوگوں کے لیے دنیا سے بہتر ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَى﴾ (النساء: 77)

اور آخرت، اس شخص کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرے۔

26- تقویٰ، مغفرت اور اللہ کی رحمت کا سبب بنتی ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَإِن تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾ (النساء: 129)

اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔

27- تقویٰ، اعمال کے قبول ہونے کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ﴾ (المائدہ: 27)

اللہ صرف متقیوں سے (اعمال) قبول فرماتا ہے۔

28- تقویٰ فلاح (کامیابی) کا ایک ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (المائدہ: 35)

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اس تک پہنچنے کا ذریعہ تلاش کرو، اور اس کے راستے میں جہاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

29- متقی ہی اللہ کی کتابوں سے ہدایت اور نصیحت حاصل کرتے ہیں۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ﴾ (المائدہ: 46)

اور ہم نے اسے انجیل دی، جس میں ہدایت اور نور ہے، اور وہ پہلی (کتاب) تورات کی تصدیق کرتی ہے، اور متقیوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔

30- تقویٰ گناہوں کے کفارے اور جنت میں داخلے کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأَدْخَلْنَاهُمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ﴾ (المائدہ: 65)

اور اگر اہلِ کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان کی برائیاں ان سے دور کر دیتے، اور انہیں نعمتوں والی جنتوں میں داخل کر دیتے۔

31- تقویٰ بعض کھانے پینے کے مسائل میں گناہ کے اُٹھائے جانے کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا﴾ (المائدہ: 93)

جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے، ان پر ان چیزوں کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں جو انہوں نے کھائیں، جب کہ وہ تقویٰ اختیار کیے ہوئے ہوں۔

32- تقویٰ، ایمان کی علامت ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾ (المائدہ: 112)

(حواریوں نے) کہا: اللہ سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔

33- متقی لوگوں کے لیے آخرت دنیا سے بہتر ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَالدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ﴾ (الأنعام: 32)

اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

34- متقی لوگ ان لوگوں کے گناہ سے محفوظ ہیں جو اللہ کی آیات میں کج بحثی کرتے ہیں۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ… وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ ﴾ (الأنعام: 68–69)

اور جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات میں بے ادبی سے بحث کر رہے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہو جاؤ… اور جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان پر ان (گناہگاروں) کے حساب سے کچھ نہیں ہے۔

35- تقویٰ اللہ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (الأنعام: 155)

پس تم اس کی پیروی کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

37- تقویٰ کا لباس سب سے بہتر لباس ہے۔

قال اللہ تعالٰی: ﴿وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ﴾ (الأعراف: 26)

اور تقویٰ کا لباس ہی سب سے بہتر ہے۔

38- تقویٰ خوف و غم سے نجات کا ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿فَمَنِ اتَّقَىٰ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ﴾ (الأعراف: 35)

پس جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور اصلاح کرے، تو ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

38- تقویٰ آسمان سے اور زمین سے برکتوں کے نزول کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ﴾ (الأعراف: 96)

اور اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے۔

39- انجامِ خیر متقیوں ہی کے لیے ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ﴾ (الأعراف: 128)

اور انجامِ خیر متقیوں ہی کے لیے ہے۔

40- تقویٰ، اللہ کی رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍفَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ﴾ (الأعراف: 156)

اور میری رحمت ہر چیز پر حاوی ہے، پس میں اُسے ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

41- متقیوں کے لیے آخرت دنیا سے بہتر ہے۔

قال اللہ تعالى: ﴿وَالدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ﴾ (الأعراف: 169)

اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

42۔ تقویٰ شیطانی وسوسوں کے وقت یاد دہانی اور بصیرت کا سبب بنتا ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَيْفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ﴾ (الأعراف: 201)

بے شک وہ لوگ جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں، جب انہیں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ چھو کر گزرتا ہے، تو وہ فوراً متوجہ ہو جاتے ہیں، اور اسی وقت انہیں بصیرت حاصل ہو جاتی ہے۔

43۔ تقویٰ حق و باطل کے درمیان فرق، گناہوں کی معافی اور مغفرت کا ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ﴾ (الأنفال: 29)

اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو تو وہ تمہیں حق و باطل میں فرق کرنے والی بصیرت عطا کرے گا، اور تم سے تمہارے گناہ دور کر دے گا، اور تمہیں بخش دے گا۔

44۔ متقی ہی مسجد حرام کے حقیقی اولیاء (وارث) ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ: إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ﴾ (الأنفال: 34)

اس کے (یعنی مسجد حرام کے) حقیقی وارث صرف وہی لوگ ہیں جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

45۔ تقویٰ، مغفرت اور رحمت کے حصول کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ (الأنفال: 69)

اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔

45۔ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ﴾ (التوبة: 4)

بے شک اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

46۔ تقویٰ اللہ کی خاص معیت کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿فَاسْتَقِيمُوا لَهُ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ﴾ (التوبة: 7)

پس تم اللہ کی طرف سیدھی راہ اختیار کرو اور اس سے ڈرو، بے شک اللہ متقیوں سے محبت کرتا ہے۔

47۔ تقویٰ اللہ کی خاص معیت کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ﴾ (التوبة: 36)

اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔

48۔ تقویٰ کی بنیاد پر تعمیر کردہ مسجد میں نماز پڑھنا زیادہ مستحب ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَنْ تَقُومَ فِيهِ﴾ (التوبة: 108)

وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے، وہ اس بات کے زیادہ حق دار ہے کہ تم وہاں نماز پڑھو۔

49۔ تقویٰ پر قائم بنیادوں والے افراد بہتر ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿أَفَمَنَ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللَّـهِ وَرَحْمَتٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ﴾ (التوبة: 109)

کیا وہ شخص جو اپنا کام اللہ کی رضا اور تقویٰ کی بنیاد پر رکھے، بہتر ہے یا وہ جو اپنے کام کو ایک ہنری اور کھچکنے والی دیوار پر رکھے اور پھر وہ اس میں ڈوب کر جہنم میں جا گرے؟

50۔ تقویٰ کی وجہ سے جنگ میں اللہ کی معیت حاصل ہوتی ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ﴾ (التوبة: 123)

اور تمہیں سختی دکھانی چاہیے، اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔

51۔ تقویٰ آیات سے فائدہ اٹھانے کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا﴾ (آل عمران: 190)

یقیناً رات دن کے بدلنے میں اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اس میں نشانیوں کی بہت سی حکمتیں ہیں، جو متقین کے لیے ہیں۔

52۔ تقویٰ، اللہ کی نشانیوں سے فائدہ اٹھانے کا ذریعہ ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَّقُونَ﴾ (يونس: 6)

یقیناً رات اور دن کے بدلنے میں، اور ان سب چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں، ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

53۔ تقویٰ، اللہ کی ولایت کا ذریعہ ہے اور خوف و غم سے نجات کا سبب۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ، الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ﴾ (يونس: 62-63)

سن لو! بے شک اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ وہ لوگ جو ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کرتے رہے۔

54۔ متقیوں کے لیے دنیا و آخرت میں خوشخبری ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ، لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ، لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ، ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ (يونس: 63-64)

وہ لوگ جو ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کرتے رہے، ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتیں بدلتی نہیں، یہی بڑی کامیابی ہے۔

55۔ انجامِ خیر متقیوں ہی کا ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ﴾ (هود: 49)

پس صبر کرو، یقیناً انجامِ کار متقیوں کے ہی حق میں ہے۔

56۔ تقویٰ، ظلم اور زیادتی سے بچاؤ کا سبب ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ فِي ضَيْفِي﴾ (هود: 78)

پس اللہ سے ڈرو، اور میرے مہمانوں کے بارے میں مجھے رسوا نہ کرو۔

57۔ متقیوں کے لیے ثواب دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿قُلْ أَذَٰلِكَ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ﴾ (الفرقان: 15)

(اے نبی!) کہہ دو: کیا یہ (دنیا کی آسائشیں) بہتر ہیں یا وہ ہمیشہ رہنے والی جنت جس کا وعدہ متقیوں سے کیا گیا ہے؟

58۔ تقویٰ، احسان کا حصہ ہے جس کا اللہ انعام ضائع نہیں کرتا۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّـهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ﴾ (يوسف: 90)

یقیناً جو شخص تقویٰ اختیار کرے اور صبر کرے، اللہ اس کے اچھے عمل کا انعام ضائع نہیں کرتا۔

59۔ آخرت متقیوں کے لیے دنیا سے بہتر ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا﴾ (يوسف: 109)

اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

60۔ متقیوں کا انجام جنت ہے۔

قال اللہ تعالیٰ: ﴿مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ، أَكُلُهَا دَائِمٌ وَظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوْا﴾ (الرعد: 35)

وہ جنت جس کا وعدہ متقیوں سے کیا گیا ہے، اس کے نیچے سے دریا بہتے ہیں، اس کا پھل ہمیشہ رہنے والا اور اس کا سایہ مستقل ہے۔ یہ ہے وہ انجام جو متقیوں کے لیے مقدر ہے۔

اردو ترجمہ: حافظ امجـد ربانی

یہ بھی پڑھیں: قابل قدر قابل فخر اسلاف