سوال (4033)

شیخ البانی رحمہ اللہ کا ایک فتوی ہے، جس میں انہوں نے یہ کہا ہے کہ قیام اللیل یا تہجد کے نام سے جماعت کروانا یہ بدعت ہے۔

جواب

شیخ البانی رحمہ اللہ کا یہ موقف بھی تھا کہ 11 رکعات سے زیادہ پڑھنا بدعت ہے۔
صحیح بات یہ ہے کہ گیارہ رکعات پڑھنا مسنون عمل ہے، لیکن اس سے کم یا زیادہ پڑھنا بھی جائز ہے، کیونکہ نوافل میں کم یا زیادہ کی کوئی حد نہیں ہے۔
لہذا اگر کسی جگہ تراویح کی گیارہ رکعات کو مختلف اوقات میں علیحدہ علیحدہ یا جماعت کی شکل میں یا مزید نوافل کو علیحدہ یا جماعت کی شکل میں ادا کیا جاتا ہے تو یہ ’جائز’ ہے، اسے ’سنت’ قرار دے کر اس پر اصرار کرنا یا پھر اسے بالکل ’بدعت’ قرار دینا، دونوں رویے درست نہیں ہیں۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

سوال: جس بندے نے نماز تراویح ادا کی ہوں، کیا وہ لیلتہ القدر میں اور نوافل ادا کر سکتا ہے، کیونکہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان اور غیر رمضان گیارہ رکعات ادا کی ہیں۔ وضاحت فرما دیں جزاک اللہ خیرا
جواب: جی ہاں پڑھ سکتا ہے، سنت آٹھ کو سمجھے باقی کو نفل شمار کرے، اسلاف سے کئی کئی رکعات پڑھنا ثابت ہے اور مرفوع قولی عمومی احادیث بھی ہیں مثلاً کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب صبح کا خدشہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لے۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

ہماری بحث احناف سے یہ ہے کہ سنت آٹھ رکعت ہے، اس پر ہم مناظرے کرتے ہیں، کتابیں لکھتے ہیں، الحمد للہ حق پر ہیں، جب ہماری بات آتی ہے تو گیارہ رکعت پر آجاتے ہیں، گیارہ وتر کے ساتھ ہے، وتر ایک، تین، پانچ یا سات پڑھیں، آپ آزاد ہیں۔ بحث تراویح پر ہے، وتر پر نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم وتر کی بات نہیں بات یہ ہے کیا آٹھ تراویح پڑھ کر رات کو دوبارہ بیدار ہو کر اور نوافل ادا کر سکتے ہیں۔
جواب: وتر بھی نوافل اور قیام الیل میں شمار ہوتے ہیں، آٹھ کے بعد آپ کو اجازت ہے، میں نے تفصیلی بات کردی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ