سوال (1040)

مسجد میں تراویح کی جماعت کھڑی ہو اور پیچھے نمازی اپنی تراویح بغیر جماعت کے پڑھ سکتے ہیں ؟

جواب

جب فرضوں کی جماعت ہو رہی ہو اور کسی نے فرض ادا کرنے ہوں تو جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔ اکیلا نہیں پڑھ سکتا ہے

“اذا اقیمت الصلاة فلا صلوة الا المكتوبة”

البتہ تراویح کی جماعت ہو رہی ہو تو علیحدہ پڑھنے میں حرج نہیں ہے ۔ تاہم جماعت کے ساتھ شامل ہوجانا بہتر ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

اس سے فتنے اور تفرق کا خدشہ ہے ۔
دوسرا آدمی امام کی آواز کے ساتھ کیسے تلاوت کرے گا تشویش ہو گی ؟
تیسرا ساری رات کے قیام سے محرومی ہے ، آدمی کو ابوداؤد کی عظیم حدیث کا اجر پانے کی کوشش کرنی چاہیے کہ جو امام کے ساتھ تراویح پڑھے یہاں تک کہ امام پھر جائے تو اسے ساری رات کے قیام کا ثواب لکھا جائے گا۔
چوتھا : “اذا قری۔۔۔ فاستمعوا” جب قرآن پڑھا جائے تو غور سے سنو کے ظاہر سے یہی بہتر ہے کہ اگر مسجد میں آ جائے اور امام تراویح پڑھا رہا ہو تو اس کی اتباع کرے اور قرآن کی سماعت کرے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

تراویح کی جماعت ہو رہی ہو تو کوئی نمازی اکیلا تراویح پڑھ سکتا ہے۔ شرعا کوئی حرج نہیں ہے ۔ البتہ اگر امام خطیب یا جماعت کے ذمے داران مسائل سے واقف نہ ہوں تو واقعی فتنہ پیدا ہو سکتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ