سوال (528)
تشھد میں دائیں ہاتھ کی شھادت والی انگلی کو حرکت دینا یا صرف اشارہ کرنا دونوں طرح کی روایات موجود ہیں اس میں زیادہ درست عمل کیا ہے؟ ذرا وضاحت فرمادیں۔
جواب
دونوں طرف دلائل ہونے کی وجہ سے دونوں موقف پائے جاتے ہیں، لیکن ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ انگلی کو حرکت دینی چاہیے۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
” ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَهُ فرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا” [سنن النسائي: 890]
«پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اٹھائی، تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس سے دعا کرتے تھے»
دعا السلام علیک یایھا النبی سے شروع ہوتی ہے، آخر تک یعنی تسلیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ تک ساری دعائیں ہیں اس لیے ہمارے ہاں یہ اولی ہے کہ مسلسل حرکت دے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: کیا تشہد میں انگلی کو حرکت دینا ثابت ہے؟
جواب: “یدعو بھا و یحرکھا” شیخ صاحب صحیح فرما رہے ہیں، علی الطول ہلانا چاہیے، دعا کے ساتھ حرکت ہے، حرکت خفیفہ ہونی چاہیے، باقی تشھد میں ترپن کا حلقہ آخر تک بنانا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ ترپن کا ہندسہ کیسے بنے گا؟
جواب: آپ دو انگلیاں بند کردیں ، درمیانی انگلی پر انگوٹھا رکھ لیں، حلقہ بن جائے گا، سبابہ کو اٹھا لیں، بس یہ ہم نے سمجھا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




