سوال (421)

تصاویر کا کیا حکم ہے، اگر موبائل میں ہی بنا کر رکھی جائیں کسی اور کو نہ بھیجی جائیں، اسی طرح میت کی تصویر گھر میں لگانا کیسا ہے؟

جواب

تصویر ہر حال اور صورت میں تصویر ہی ہوتی ہے اور شرعا ناجائز بلکہ حرام ہے۔ موبائل میں رکھی جائے یا گھر میں رکھی جائے یا لٹکائی جائے۔ اس کی حرمت میں فرق نہیں آتا۔ تصویر سے اجتناب ضروری ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

تصویر کا حکم حرمت کا ہے، ذی روح چیز کی تصویر حرام ہے، سوائے اس تصویر کے جہاں کوئی چار ہ کار نہ ہو جیسے شناختی کارڈ کی تصویر، پاسپورٹ کی تصویر یا اس کے علاوہ اس سوشل میڈیا کے دور میں دینی دعوت و تبلیغ کے لیے، باقی غیر ضروری تصاویر کو فروغ دینا جائز نہیں ہے چاہے موبائل میں ہوں یا اس کے علاوہ ہوں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: تصویر کا حکم کیا ہے؟

جواب: تصویر کا حکم حرمت کا ہے، ذی روح چیز کی تصویر بنانا حرام ہے، باقی عکس وغیرہ سب تاویل کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے، بس تصویر ہے، ذی روح چیز کی تصویر جائز نہیں ہے، خواہ وہ عالم ہو، عوام ہو، مذہب ہو، سیاست ہو، بعض علماء حقہ اور تمباکو استعمال کرتے ہیں، ان کی وجہ سے حلال نہیں ہو سکتی ہے، ہر کوئی خود ذمے دار ہے، سمجھا دیں، باقی عملی زندگی کا خود جوابدہ ہے، باقی اضطراری حالت واضح ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ