سوال (2968)

کیا جو عالم یا خطیب تعویذ وغیرہ لکھ کر دیتا ہو، زعفران سے، انسانی خون سے یا تعویذ لکھنے پر پیسے لیتا ہوں، کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا نھیں؟ کیا وہ نماز شمار ہوگی یا دوبارہ دہرانی پڑے گی؟

جواب

یہ اس کا ایسا فعل ہے، جس کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے، اصل بات عقیدے اور عمل کی ہے، انسان کا عقیدہ سلامت رہے، یہ جو کہا جا رہا ہے کہ انسانی خون سے تعویذ لکھتا ہے، یہاں سے یہ لگتا ہے کہ اس کے عقیدے میں جھول ہے، اس وجہ سے یہ بات مشکوک ہے، اس کی تحقیق کرنی چاہیے، اگر ایسے بندے کے سامنے نماز پڑھی ہے، تو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن مستقل بنیادوں پر اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، کیونکہ یہ شبے سے خالی نہیں ہے، اس کی تحقیق کرنی چاہیے، جب تک اس کا معاملہ واضح نہ ہو۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر وہ صحیح العقیدہ ہے اور کوئی کفریہ، شرکیہ کلمات پر مبنی تعویذ نہیں لکھتا ہے تو تب اس پر گمراہی اور شرک کا فتوی نے لگے گا، لیکن اب یہ خون کے ساتھ تعویذ لکھنا خیر کی علامت نہیں ہے، کیونکہ شرعا خون تو حرام ہے اور خون کی تخلیق تعویذ لکھنے کے لیے تو نہیں ہوئی ہے نہ ہی ایسا تعویذ شرعا پہننا جائز ہے، تو خون سے تعویذ لکھنا باطل اور شیطانی عمل ہے اور اگر الفاظ بھی شرکیہ، اور نہ سمجھ آنے والے ہیں تو یہ شخص گمراہ ہے اور اس کا یہ فعل گمراہی و شر پر مبنی ہے، اس لیے یہ دونوں چیزیں دیکھ کر ایسے امام پر فیصلہ جاری ہوگا، یعنی اگر کلمات شرکیہ کفریہ نہیں اور وہ سمجھانے پر خون سے تعویذ لکھنا ترک کر دے تو تب جواز ہے اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے کی، ایک اور بات تعویذ قرآنی ہو یا غیر قرآنی قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے اور قرآنی آیات پر مبنی تعویذ سے سد ذرائع کے طور پر اجتناب ضروری ہے تا کہ عام لوگ امتیاز کیے بغیر شرک و کفر الفاظ پر مبنی تعویذ پہننا نہ شروع ہو جائیں۔ میں کہتا ہوں پہلی فرصت میں اس امام کو کوئی کبار علماء کرام سے مجلس کر کے سمجھایا جائے یہ اپنی اصلاح کر لے تو فبھا ورنہ اس کا شر اور گمراہی عوام الناس پر واضح کی جائے، عوام الناس کو بھی چاہیے کہ شرعی دم تک باقی رہیں کہ قرآن وحدیث تعامل رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہی ثابت ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ