سوال (247)
جب کوئی بندہ فوت ہوجاتا ہے، دفنانے کے بعد جب واپسی لوگ گھر آتے ہیں، اس دن یا دوسرے تیسرے دن اللہ کا حکم کہتے ہیں، اس میں صحیح الفاظ کیا ہیں، کونسے الفاظ کہنے چاہیے اس کے علاؤہ جو بندہ آتا ہے بولتا ہے کہ فاتحہ خوانی کریں، اس کے حوالے سے رہنمائی درکار ہے؟
جواب
شرعی الفاظ یاد ہونے چاہیے:
“إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ” [صحیح البخاری: 1284]
’اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے، جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو‘۔
اس کے بعد صبر کی تلقین کردیں، ہمارے معاشرے میں عمومی طور عوام کو یہ دعائیں یاد نہیں ہوتی ہیں، پھر وہ اپنی زبان میں تعزیت کردے، اللہ کا حکم ہے، افسوس ہوا ہے، آپ صبر کریں، اگر وہ استغفار کا حقدار ہے تو یہ بول دیں کہ اللہ تعالیٰ غریق رحمت کرے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے، باقی افضل یہ ہے کہ دعائیہ کلمات یاد کرے۔ باقی تدفین سے پہلے اجتماعی اور انفرادی ثابت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: تعزیت پر جو ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں یہ صحیح ہے، اور تعزیت کا مسنون طریقہ بتائیں۔
جواب: 1: جو دعائیں کسی موقع کے ساتھ خاص ہیں تو اس جگہ ہاتھ اٹھانا سنت نہیں جیسے مسجد میں داخل ہونے، باتھ روم۔ جانے کی دعائیں وغیرہ ۔ لیکن ویسے مطلقا جو دعا کرنا ہے اس میں ہاتھ اٹھانا جائز ہے دعا کے آداب میں سے ہے۔
2: کسی موقع کے ساتھ خاص کر لینا ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کو یہ بدعت یے جیسے تعزیت کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا، نماز کے بعد اجتماعی دعا کو معمول بنالینا وغیرہ۔
3: انفرادی دعا بھی کسی بھی موقع پر کی جاسکتی ہے خواہ نماز کے بعد ہو یا ویسے۔ لیکن ہر نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کو عادت بنا لینا یہ غلط ہے۔ کسی بھی موقع کے ساتھ خاص نہیں کرسکتے۔
تعزیت کے موقع پر صرف تعزیت کے کلمات کہیں گے، تعزیت کی دعا پڑھیں گے:
“اَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ”[بخاری: 7377]
لیکن اس موقع پر لوگوں کو تسبیحات دینا یا اجتماعی دعا کا اہتمام کرنا یہ بدعت ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ
بارك الله فيكم
نماز کے بعد اگر آپ اذکار اور نماز مکمل کر چکے ہیں تو دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ تب آپ اس عمل کو سنت سمجھ کر نہیں کر رہے ہیں بلکہ دعا کی اہمیت وفضیلت وضرورت کے مطابق کر رہے ہیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ