سوال (6159)
سنن ابی داؤد کی اس روایت میں سر کے مسح کا ذکر ہے 3 بار، اس حوالے سے رھنمائی فرمادیں کہ کیا تین مرتبہ سر کا مسح کرنا درست ہے؟
جواب
سر کا مسح ایک بار کرنا ہی سنت ہے(جیسا حدیث عثمان بن عفان رضی الله وغیرہ میں تین کے عدد کا کوئی ذکر نہیں دیکھیے صحیح البخاری، صحیح مسلم وغیرہ) جن روایات میں تین بار مسح کرنے کا ذکر ہے وہ تمام معلول ومنکر وضعیف ہیں۔
آپ کی ذکر کردہ روایت میں تین بار کا عدد غیر محفوظ اور شاذ ہے کیونکہ ثقات حفاظ یہ عدد بیان نہیں کرتے ہیں۔ امام داود رحمة الله عليه نے خود اس روایت کے بعد علت کے غیر محفوظ ہونے کی صراحت کی ہے جسے ہم نقل کرتے ہیں۔
امام ابو داود رحمة الله عليه نے کہا:
ﺃﺣﺎﺩﻳﺚ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ اﻟﺼﺤﺎﺡ ﻛﻠﻬﺎ ﺗﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﻣﺴﺢ اﻟﺮﺃﺱ ﺃﻧﻪ ﻣﺮﺓ، ﻓﺈﻧﻬﻢ ﺫﻛﺮﻭا اﻟﻮﺿﻮء ﺛﻼﺛﺎ، ﻭﻗﺎﻟﻮا ﻓﻴﻬﺎ: ﻭﻣﺴﺢ ﺭﺃﺳﻪ ﻭﻟﻢ ﻳﺬﻛﺮﻭا ﻋﺪﺩا ﻛﻤﺎ ﺫﻛﺮﻭا ﻓﻲ ﻏﻴﺮﻩ، سنن أبو داود: (108)
امام بیھقی نے کہا:
ﻭاﻟﺮﻭاﻳﺎﺕ اﻟﺜﺎﺑﺘﺔ اﻟﻤﻔﺴﺮﺓ ﻋﻦ ﺣﻤﺮاﻥ ﺗﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ اﻟﺘﻜﺮاﺭ ﻭﻗﻊ ﻓﻴﻤﺎ ﻋﺪا اﻟﺮﺃﺱ ﻣﻦ اﻷﻋﻀﺎء، ﻭﺃﻧﻪ ﻣﺴﺢ ﺑﺭﺃﺳﻪ ﻣﺮﺓ ﻭاﺣﺪﺓ ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﻋﻠﻲ اﻟﺮﻭﺫﺑﺎﺭﻱ، ﺃﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺑﻜﺮ، ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ اﻟﺴﺠﺴﺘﺎﻧﻲ ﺃﺣﺎﺩﻳﺚ ﻋﺜﻤﺎﻥ اﻟﺼﺤﺎﺡ ﻛﻠﻬﺎ ﺗﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﻣﺴﺢ اﻟﺮﺃﺱ ﺃﻧﻪ ﻣﺮﺓ، ﻓﺈﻧﻬﻢ ﺫﻛﺮﻭا اﻟﻮﺿﻮء ﺛﻼﺛﺎ، ﻭﻗﺎﻟﻮا ﻓﻴﻬﺎ: ﻭﻣﺴﺢ ﺑﺭﺃﺳﻪ، ﻭﻟﻢ ﻳﺬﻛﺮﻭا ﻋﺪﺩا ﻛﻤﺎ ﺫﻛﺮﻭا ﻓﻲ ﻏﻴﺮﻩ۔
آگے پھر امام بیھقی کہتے ہیں:
ﻭﻗﺪ ﺭﻭﻱ ﻣﻦ ﺃﻭﺟﻪ ﻏﺮﻳﺒﺔ ﻋﻦ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﺫﻛﺮ اﻟﺘﻜﺮاﺭ ﻓﻲ ﻣﺴﺢ اﻟﺮﺃﺱ ﺇﻻ ﺃﻧﻬﺎ ﻣﻊ ﺧﻼﻑ اﻟﺤﻔﺎﻅ اﻟﺜﻘﺎﺕ ﻟﻴﺴﺖ ﺑﺤﺠﺔ ﻋﻨﺪ ﺃﻫﻞ اﻟﻤﻌﺮﻓﺔ، ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺑﻌﺾ ﺃﺻﺤﺎﺑﻨﺎ ﻳﺤﺘﺞ ﺑﻬﺎ،
السنن الكبرى للبيهقى:(292) والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
اس حدیث میں کلام ہے، صحیح روایت کے خلاف بھی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




