سوال (902)

نیز تین وتر پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

جواب

تین وتر پڑھنے کے دو طریقے ہیں، ایک طریقہ یہ ہے کہ دو رکعات پڑھ کر سلام پھیر دیں اور ایک رکعت الگ پڑھیں، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تین ایک ساتھ پڑھیں، بیچ میں تشھد نہیں بیٹھنا ہے، آخری رکعت میں ہی تشھد کرنا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: وتر پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ اس حوالے سے رہنمائی کریں۔

جواب: وِتر ایک نماز ہے، اور نماز کا وہی طریقہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا ہے:

“صلوا كما رأيتموني أصلي”

(نماز ایسے پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے)، تو وِتر بھی اسی طرح پڑھی جائے گی جیسے عام نماز پڑھی جاتی ہے، اب اس میں الگ سے حدیث کا مطالبہ کرنا بڑی عجیب بات ہے۔

اگر آپ تلاش کریں تو معلوم ہوگا کہ وِتر ایک رکعت پڑھنا صحیح بخاری سے ثابت ہے، سیدنا  معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک رکعت وِتر ادا کی۔ صحیح مسلم میں بھی ہے کہ “فلیوتر بواحدۃ” ایک رکعت کے ذریعے اپنی نماز کو وِتر بناؤ۔

وِتر کا مطلب ہی “ایک” ہے، اور اللہ تعالیٰ ایک ہے، ایک کو “ایک” پسند کرتا ہے، تو نارملی آپ ایک رکعت کیسے پڑھتے ہیں؟

نیت، تکبیر تحریمہ، ثناء، سورۃ فاتحہ، کوئی سورت، رکوع، قومہ، دو سجدے، سجدوں کے درمیان بیٹھنا، تشہد، دعا اور آخر میں سلام۔

یہ مکمل طریقہ ہے۔

اب اضافی طور پر دیگر احادیث سے پتا چلتا ہے کہ قنوت کی دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے۔

اگر آپ تین رکعت پڑھنا چاہتے ہیں تو بھی ٹھیک ہے، حدیث میں اجازت موجود ہے کہ تین رکعت پڑھی جا سکتی ہیں، بس مغرب سے مشابہت نہ ہو۔

مغرب سے مشابہت نہ کرنے کے لیے دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیں، پھر ایک الگ رکعت ادا کریں۔

دو رکعت کیسے پڑھی جاتی ہے؟ کیا آج چودہ سو سینتالیس سال بعد بھی ہمیں یہ سمجھانا پڑے گا؟

تو بات واضح ہے۔

ذہن میں جو خلش ہو، اسے واضح کریں تاکہ اس کا جواب دیا جا سکے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ