سوال (4742)

ایک شخص نے اپنی اہلیہ کو طلاق کے تین فارم یک مشت ڈاک میں ارسال کیے ہیں، سسرال والوں نے وصول کرنے کے بعد دیکھ کر واپس بھیج دیے ہیں، اور بیوی نے فون پہ طلاق کا مطالبہ کیا شوہر نے زبانی یک مشت تین بار طلاق کہہ دیا، کیا اس طرح ایک طلاق واقع ہوئی ہے یا دو یا تینوں ہی واقع ہوگئی ہیں؟

جواب

طلاق دے کر رکھ لیے ہیں یا دے دیے ہیں، بہرحال طلاق ہوگئی ہے، اب یہ ہے کہ زبانی طلاق اور کاغذ والی طلاق میں کتنا فاصلہ ہے، اگر کم سے کم ایک حیض کا فاصلہ ہے تو دوسری طلاق بھی ہوگئی ہے، بصورت دیگر ایک طلاق ہوگئی ہے جو کہ طلاق رجعی کہلاتی ہے، دوران عدت رجوع ہو سکتا ہے، اگر عدت ختم ہوگئی ہے تو تجدید نکاح ہوگا، بس یہ دیکھ لیا جائے کہ پہلی اور دوسری طلاق میں کتنا فاصلہ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: تحریری اور زبانی طلاق میں دو سے تین دن کا فاصلہ ہے۔

جواب: جمہور کے ہاں یہ ایک طلاق شمار ہوگی، لیکن اب ہمارے علماء مجلس تبدیل ہونے کی وجہ سے دوسری طلاق کا فتویٰ دے رہے ہیں، پاک و ہند کے علماء اب تک یہ فیصلہ دیتے رہے ہیں کہ دو طلاقوں کے درمیان کم سے کم ایک حیض کا فاصلہ ہونا چاہیے، ایک موقف یہ بھی ہے کہ جب تک رجوع نہیں ہوگا، دوسری طلاق شمار ہو ہی نہیں سکتی، ہم اس موقف کی تائید نہیں کرتے، ہم ایک حیض والے موقف کی حمایت کرتے ہیں، اتنا فاصلہ ہے تو دوسری طلاق شمار ہوگی، باقی دو یا تین دن کے فاصلے کو ہم دو طلاق شمار نہیں کرتے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ