سوال (331)

کیا تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی سورت نہیں ملانی چاہیے؟

جواب

اگر نماز سری یعنی ظہر اور عصر ہے تو ابن ماجہ میں بعض سلف صالحین کے بارے میں آتا ہے کہ وہ چاروں میں قرأت کرتے تھے، اگر نماز جھری ہے تو میرے نزدیک اولی یہ ہے کہ اس میں نہ کی جائے، بہرحال اس میں کوئی سختی نہیں ہے کوئی پڑھ لیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ وہاں قرأت سننے کی پابندی ہے، اور یہاں کوئی پابندی نہیں ہے، کیونکہ پوری نمازوں پر اطلاق ہوتا ہے، اگر نماز جھری ہے تو پوری نماز کو جھری کہا جاتا ہے، جیسے مغرب، عشاء اور فجر اس کا اعتبار کرکے چھوڑ دی جائے تو زیادہ افضل ہے۔ اگر نماز سری ہے تو پوری نماز کو سری کہا جاتا ہے، سری نمازوں بعض سلف کے بارے میں آتا ہے کہ چاروں میں قرأت کرتے تھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

دونوں آپشن ہیں، سورۃ فاتحہ کے بعد کوئی سورۃ بھی ملا بھی سکتے ہیں، نہیں ملانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، دونوں طرح درست ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سوال: چار رکعات کی نماز میں تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورۃ ملا کر پڑھنا کیسا ہے؟

جواب: آپ اکیلے ہوں یا سری نماز میں امام کے پیچھے ہیں تو آپ چاروں رکعتوں میں قرات کر سکتے ہیں، فاتحہ کے بعد کچھ پڑھ سکتے ہیں، صحیح مسلم کی روایت سے اس پر استدلال کیا جاتا ہے۔ پہلی دو رکعت میں زیادہ ہوگی آخری دو رکعت کم ہوگی۔ روایت مندرجہ ذیل ملاحظہ فرمائیں۔

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً أَوْ قَالَ نِصْفَ ذَلِكَ – وَفِي الْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ قَدْرَ قِرَاءَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ آيَةً وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ نِصْفِ ذَلِكَ  [صحیح مسلم: 1015]

ابوعوانہ نے منصور سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ ظہر کی نماز میں پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے بقدر قراءت فرماتے تھے اور آخری دو میں پندرہ آیتوں کے بقدر یا یہ کہا: اس ( پہلی دو ) سے نصف۔ اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر اور آخری دو میں اس سے نصف۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

فضیلۃ الباحث اسامہ شاکر حفظہ اللہ