سوال

میرا سوال ہے کہ میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم دروازے سے باہر گئی تو تمہیں طلاق ہے۔ وہ غصے میں اٹھی دروازہ کھولا لیکن باہر نہیں گئی واپس آگئی۔ واپس آکر میرے ساتھ بات کرتی رہی پھر باہر چلی گئی ۔تو کیا طلاق واقع ہوگئی ؟قرآن و سنت سے ر ہنمائی فرمائیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شوہر نے طلاق کو گھر سے باہر قدم رکھنے پر معلق کیا تھا اور اس کے لیے کوئی مدت مقرر نہ کی تھی تو اسکی بیوی کے گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں بیوی پر ایک طلاق واقع ہوگئی ؛ جس میں تاوقتِ عدت شوہر کو بیوی سے رجوع کا اختیار ہوگا اور عدت گزرجانے کے بعد عقدِجدید کے ذریعے دوبارہ ساتھ رہنا جائز ہوگا۔
اگر اس نے طلاق کو مدت کی شرط کے ساتھ معلق کیا تھا کہ اگرتوابھی نکلی تو طلاق ہوگی۔تو چونکہ وہ اُسی وقت نہیں نکلی ، بلکہ بعد میں باتیں کرنے کے بعد نکلی ہے، تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ