سوال (3729)

حرام کی گاڑیاں اور پلازے موجود ہوں، اس کے بعد وہ توبہ کرلے تو کیا اس کی انکم حلال ہوجائے گی؟

جواب

تقویٰ کا تو تقاضا یہ ہے کہ وہ ایک ضرورت کی گاڑی نکال دے، باقی صدقہ کردے، توبہ ہوگئی ہے، اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا ہے، اب مال کو جلانا صحیح نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: سوال يہ تھا كہ ایک بندے كے پاس حرام مال سے خریدی گئی كئی گاڑیاں ہیں، اور پلازہ دكانیں وغیرہ جن سے كرایہ آتا ہے، توبہ كرنے كے بعد جو ماہانہ كرایہ آرہا اس كا كیا حكم ہوگا؟ توبہ كرنے كے بعد پہلے كی طرح فائدہ اٹھاتے رہنا جائز ہوگا؟ اور دكانوں كا كیا حكم ہوگا۔
جواب: ضروریات کی چیزوں کے علاؤہ تمام چیزوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں دے دیں، اپنے پاس سے ہٹا دے، اگر کاروبار کے لیے کوئی اور مال نہیں ہے تو اس مال کو توبہ النصوحہ کے بعد راس المال بنا سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ