سوال
کیا کوئی ایسی حدیث موجود ہے جس میں نبی کریم ﷺ نے یہ حکم دیا ہو کہ ٹوٹے ہوئے برتن کو استعمال نہ کیا جائے، بلکہ اسے مکمل طور پر توڑ دینا چاہیے؟ اور کیا جس برتن میں معمولی سی دراڑ بھی آجائے، اسے استعمال نہیں کیا جاسکتا؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
ایسی کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہو کہ ٹوٹے ہوئے برتن میں کھایا پیا نہ جائے، یا یہ حکم دیا ہو کہ اسے مکمل توڑ دیا جائے۔
بلکہ اس کے برخلاف یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی استعمال کا برتن ٹوٹ گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چاندی کی تار کے ساتھ جوڑ کر دوبارہ استعمال فرمایا۔ یہ بات صحیح حدیث میں موجود ہے۔ چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“أَنَّ قَدَحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ”. [صحیح البخاری، حدیث: 3109]
’’نبی کریم ﷺ کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کی تار لگا کر اسے جوڑ لیا تھا‘‘۔
لہذا ٹوٹے ہوئے برتن کو استعمال کرنے میں شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے اور نہ ہی اسے مکمل توڑ دینا ضروری ہے۔
البتہ دور نبوی میں کھانے کی چیزیں چونکہ عموماً خشک ہوا کرتی تھیں، جیسے کھجور، کشمش وغیرہ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹوٹے ہوئے پیالے کو دوبارہ استعمال میں لے آئے تھے، لیکن آج کے دور میں اگر کسی برتن میں دراڑ آ جائے، تو دراڑوں میں صابن یا میل کچیل جمع ہونے لگتا ہے، خاص طور پر جب اس میں مائع/لیکوڈ چیزیں رکھی جائیں۔
اس لیے اگر برتن میں زیادہ دراڑ آجائے تو ایسے برتن کو طبی لحاظ اور حفظانِ صحت کے تحت استعمال نہ کرنا یا اسے ضائع کر دینا ہی بہتر ہے، اور اگر دراڑ بالکل معمولی ہو، یا برتن میں خشک چیزیں رکھی جائیں، تو پھر اسکو استعمال کرنے میں کوئی حرج یا نقصان کا اندیشہ نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ