سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی عورت اپنے خاوند کو بتائے بغیر کسی جگہ چلی جائے اور خاوند کو پتا چل جائے ،  وہ فون پر اس کو غصے میں آکر کہے کہ تم جس جگہ ہو  فورا  گھر آ جاؤ اگر تم یہاں  سے  ہی گھر واپس نہ آئی تو تم  میری بیگم نہیں ہو،تمہارا  میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ؟

اگر وہ عورت واپس گھر نہ آئے تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ہمارے خیال کے مطابق “وہ میری بیگم نہیں ہے” یہ الفاظ طلاق کے لیے صریح نہیں ہیں بلکہ کنایہ ہے ، اسی طرح “تیرا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں” میں  نے تمہیں فارغ  کر دیا ہے” تو میرے گھر سے نکل جا” یہ طلاق میں کنائے کے جملے ہیں، اس میں دیکھا جائے گا کہ اگر اس کی نیت طلاق کی تھی تو طلاق رجعی ہو گئی ہے وہ جب  چاہیں صلح اور رجوع  کر لیں اور اگر اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی، ڈانٹ ڈپٹ کی نیت تھی تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ نے فرمایا:

“إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ”

’’تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے‘‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ