سوال (5326)

حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو بَكْرٍ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ قَالَتْ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ زِيَادٍ فَجِيءَ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ فَجَعَلَ يَقُولُ بِقَضِيبٍ لَهُ فِي أَنْفِهِ وَيَقُولُ مَا رَأَيْتُ مِثْلَ هَذَا حُسْنًا قَالَ قُلْتُ أَمَا إِنَّهُ كَانَ مِنْ أَشْبَهِمْ بِرَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ [سنن الترمذی: 3778]

کیا جامع ترمذی کی یہ روایت صحیح ہے؟ کیا ہشام بن حسان عن سے روایت کی وجہ سے یہ روایت ضعیف نہیں؟

جواب

یہ تو صحیح بخاری میں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: جی صحیح البخاری میں بھی ہے لیکن جامع ترمذی میں بھی ہے اور جامع ترمذی میں قضیب کا لفظ زیادہ ہے، شیخ محترم میں جامع ترمذی کی روایت کا پوچھا ہے کہ وہ صحیح ہے یا نہیں؟ بارک اللہ فیکم
جواب: ہشام بن حسان نے یہی روایت امام محمد بن سیرین سے بھی روایت کی ہے
دیکھیے فضائل الصحابة لأحمد:(1395)،تاریخ دمشق:14/ 126 اس طریق میں بھی ينكت بقضيب في يده کے الفاظ ہیں
اس سند میں ابو بکر بن مالک القطیعی کے شیخ إبراهيم بن عبد الله بن مسلم الکجی ثقة نبيل ہیں اور باقی سند معروف و صحیح ہے
اور ہشام بن حسان کی امام ابن سیرین سے روایت صحیح ہوتی ہے جیسا کہ اہل فن پر مخفی نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ