سوال

ایک عورت کی عمر 54 سال ہے، وضع حمل کے آپریشن کے بعد اسے پانچ چھ سال حیض نہیں آیا۔ بعد ازاں کبھی ایک مہینے بعد حیض آ جاتا ہے کبھی تین ماہ بعد کبھی چھ مہینے بعد، کوئی پریشانی ہو تب بھی حیض آ جاتا ہے۔
اب اسے طلاق ہوئی ہے، طلاق کے بعد تین ماہ میں اسے ایک بار حیض آیا ہے جو 20 دن تک رہا، تو کیا اس عورت کی عدت ثلاثة قروء (تین حیض) ہے یا ثلاثة أشهر(تین مہینے)؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

مطلقہ عورت کی عدت کے اعتبار سے تین اقسام ہیں۔
1: ایسی عورت جس کو حیض آتا ہو، اسکی عدت تین حیض ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:

“وَالۡمُطَلَّقٰتُ يَتَرَ بَّصۡنَ بِاَنۡفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوۡٓءٍ”. [البقرة: 228]

’’اور وہ عورتیں جنہیں طلاق دی گئی ہے اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں‘‘۔
2: اگر عورت حاملہ ہو تو اسکی عدت وضع حمل ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:

“وَّالّٰٓـىٴِ لَمۡ يَحِضۡنَ‌ ؕ وَاُولَاتُ الۡاَحۡمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنۡ يَّضَعۡنَ حَمۡلَهُنَّ”. [الطلاق: 04]

’’جو حمل والی عورتیں ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں‘‘۔
3: اور وہ عورت جو نابالغہ ہو، اسکو ابھی تک حیض نہ آيا ہو یا ایسی عورت جس کو عمر رسیدہ ہونے یا کسی اور وجہ سے حیض آنا بند ہوچکا ہو، ان دونوں کی طلاق کی عدت تین قمری مہینے ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“وَالّٰٓـىٴِ يَئِسۡنَ مِنَ الۡمَحِيۡضِ مِنۡ نِّسَآئِكُمۡ اِنِ ارۡتَبۡتُمۡ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشۡهُرٍ وَّالّٰٓـىٴِۡ لَمۡ يَحِضۡنَ‌”. [الطلاق: 04]

’’اور وہ عورتیں جو تمہاری عورتوں میں سے حیض سے نا امید ہو چکی ہیں، اگر تم شک کرو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنہیں ابھی تک حیض نہیں آیا‘‘۔
لہذا مذکورہ 54 سالہ ادھیڑ عمر خاتون جس کو کئی سال تک حیض نہیں آیا اور ابھی تک نظام حیض معمول کے مطابق نہیں ہے بلکہ وقت بے وقت اور کم یا زیادہ دنوں تک آجاتا ہے۔ یہ خاتون آئسہ کے حکم میں ہوگی، اور اس کی عدت تین قمری مہینے شمار ہوگی۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ