سوال (5250)

ایک بھائی سے لین دین تھا، مختلف مواقع پر اس نے پیسے لیے ہوئے تھے، کچھ رقم واپس کی اس نے، 5 سے 6 لاکھ ابھی بھی بقایا تھا،
پھر مجھے شدید ضرورت پڑی اچانک تو میں نے ان سے کہا کہ مجھے پیسوں کی ضرورت ہے آپ کوئی بندوست کر کے دیں، (مجھے تو تھا کہ انھیں پتا ہے کہ انھوں نے میرے پیسے دینے ہیں، اور وہ اس پر ایسے خاموش تھے کہ جیسے یہ کبھی نا مانگے جائے اور نا دینے پڑے گے) بہرحال میں نے تو اسی نیت سے پیسے مانگے کہ میں نے لینے ہیں ان سے، انھوں نے مجھے 6 لاکھ دیا، یہ پیسے انھوں نے بینک سے لیے تھے، یہ بات مجھے معلوم ہو گئی تھی، لیکن انھوں نے مجھے ایسا کچھ نہیں کہا کہ یہ ہم بینک سے لے کر آپ کو دے رہے ہیں اور اب یہ واپس آپ نے کرنے ہیں بینک کو پرافٹ کے ساتھ، مجھے تو یہی تھا کہ یہ 6 لاکھ دیا ہے اور تقریباً اتنے ہی میں نے ان سے لینے ہیں تو جب واپس کرنے ہو گے تو حساب کر لیں گے اور جو جس کی طرف بچتے ہونگے وہ بقایا دے دے گا دوسرے فریق کو، اب سال بعد انھوں نے مجھ پیسے مانگے کہ ہم نے بینک میں دینے ہیں، میں نے کہا کہ آپ کے پاس میرے فلاں پیسے ہیں اس میں سے لے لیں، بات آ گئی ہو گئی پھر اگلے سال یہی کچھ کہ آپ پیسے دیں ہمیں ہم نے بینک میں دینے ہیں، میں نے کہا کہ میرے پاس ابھی نہیں ہیں جب میرے پیسے رقم آئے گی تو حساب کر کے دے دونگا،
اب تیسرا سال آگیا ہے، اب تو انھوں نے مجھ پر سختی کرنا شروع کر دی کہ آپ پیسے دیں بینک کو دینے ہیں پرافٹ کے، میں نے کہا پرافٹ میں نے کیوں دینا ہے میں نے نہیں دینا، میں نے آپ سے سوال کیا تھا آپ سے لینے تھے پیسے، آپ نے بینک سے لیے ہیں پیسے، تو پھر میں کیونکر پرافٹ دونگا، 6 لاکھ آپ نے دیا تھا اس کا میرے ساتھ حساب کر لیں جو آپ نے دینے ہیں میرے اس کا باقی جو جس کی طرف بچتا ہے وہ ادائیگی کر دے گا، حساب میں پیسے تقریباً پورے ہو گے، اب وہ مجھ سے پرافٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں، یا پھر بدعا پر اتر آئے، اور یہاں تک کہہ دیا مجھے کہ ہم بروز محشر آپکا گریبان پکڑے گئے پرافٹ کے پیسوں پر! مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اور ان کا اس طرح برتاؤ کرنا بد دعا یا روز محشر پکڑنے کی بات کرنا؟ اللّٰہ کا ڈر بھی آتا ہے، لیکن الحمدللہ ضمیر مطمئن ہے، کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں کی گئی صرف پرافٹ کو لے کر ایسی بات کر رہے ہیں!
رہنمائی فرمائیں؟
اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ آپ سب علماء اکرام کی محنت کاوشوں کو قبول فرمائے آپ سب کے بہترین صدقہ جاریہ بنائے اور بہترین جزائے خیر عطا فرمائے آمین یارب العالمین۔

جواب

پیارے بھائی اس میں دو باتیں ہیں:
پہلی بات کہ کیا آپ کو اس بندے کو کچھ دینا ہے تو بھائی شریعت میں تو ہے کہ جب کچھ دیا جائے تو لکھ لیا جائے یا گواہ بنا لیا جائے اگر آپ کے پاس لکھا ہوا ہے یا گواہ ہے کہ آپ نے اتنے اسکو دیئے اور پھر اتنے ہی اس سے لئے تو پھر اس کے مطابق بغیر سود کے حساب ہو گا۔ اگر آپ نے لیتے وقت اور دیتے وقت نہ لکھا ہے نہ گواہ ہے تو یہ تو غلطی ہو گئی اب جو دعوی کرے گا وہ گواہ لائے گا ورنہ دوسرے پہ قسم ہو گی کیونکہ حدیث ہے کہ البينة على المدعي، واليمين على من انکر،
اس بات کا فیصلہ ہو جانے کے بعد اگلی دوسری بات ہے کہ اس سارے معاملے میں کیا اپ پہ کوئی گناہ ہے۔
تو بھائی جان ایک تو بغیر گواہ اور لکھائی کے لین دین کرنے کی غلطی ہے خاص کر جب واپس پیسے مانگے تو اس وقت یہ کلیئر نہیں کیا کہ یہ کیا پرانا ادھار واپس لے رہے ہیں یا نیا ادھار مانگ رہے ہیں یہ اسکو کلیئر کرنا چاہئے تھا۔
دوسرا بہت بڑا گناہ وہ یہ کہ جب آپ نے اس سے واپس مانگے تو آپ کو علم تھا کہ وہ بینک سے سود پہ لے رہا ہے لیکن اپنے پیسوں کے لئے اسکو دنیا اور آخرت کا نقصان نہ بتایا دنیا کا یہ نقصان کہ اسکو یہ سود خود دینا ہو گا اور آخرت کا یہ نقصان کہ یہ اللہ اور رسول ﷺ سے جنگ ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ