علماء  کرام کی اقسام پر بعض احباب نے لکھا اورخوب لکھاہے۔ ہم صرف اس بنا پر اس تقسیم کو دوبارہ لکھتے ہیں کہ اس مضمون میں علماء کا پورا استقصاء نہیں ہوا تھا۔

ہمارے نزدیک علماء کرام کی اصلا تین قسمیں ہیں۔

ایک قسم وہ ہے
جنہوں نے اپنی زندگی صرف علم و تعلیم کے لیے وقف کی ہوتی ہے… وہ ساری صلاحتیں بس اسی شعبہ میں صرف کرتے ہیں۔

دوسری قسم وہ ہے 
جنہوں نے اپنی زندگی لوگوں کی اصلاح اور تربیت کی نذر کی ہوتی ہے… وہ رات و دن اسی تگ و دو میں مصروف ہوتے ہیں۔
تیسری قسم ان علماء کی ہوتی ہے
جو بیک وقت ان دونوں محاذوں پر کام کرتے ہیں۔ وہ اس خدمت میں تحریر و تقریر دونوں سے کام لیتے ہیں۔ علم کی خدمت کتابوں کے ذریعے اور اصلا ح و تربیت کی خدمت مختلف اداروں اور طریقوں سے کرتے ہیں. یہ علماء کم یاب ہی نہیں بل کہ نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔
اب ایک دوسری جہت سے دیکھتے ہیں تو علماء کی بہت ساری قسمیں نکل آتی ہیں۔
ایک قسم ان علماء کی ہوتی ہے
جو اصلا پوری امت کے راہنما ہوتے ہیں. وہ علما و عملا بس یہی کام کرتے ہیں کہ پوری امت کی اصلاح ہوجائے. ایسے افراد کو “علماء امت” کا نام دینا مناسب ہو گا۔
دوسری قسم ان علماء کی ہوتی ہے
جو اپنے فرقے اور جماعت کی فکری اور عملی اصلاح اور تربیت کرتے ہیں. ان دانش وروں کو دیگر جماعتوں اور فرقوں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، ایسے افراد کو “علماء مکتب و جماعت” کا نام دینا مناسب ہو گا۔
تیسرے وہ علماء ہوتے ہیں
جو ریاستوں اور حکومتوں کی اصلاح اور درستگی کے لیے روز و شب کام کرتے ہیں. اس کام کے لیے وہ مختلف تدبیریں اور طریقے اپناتے ھیں. اس کام میں وہ مختلف سزائیں بھی نا اھل حکمرانوں سے پاتے ہیں ایسے افراد کو “علماء سیاست” کا نام دینا مناسب ہو گا۔
اور کچھ وہ علماء ہوتے ہیں
جو حکومتوں، مال داروں اور ایجنسیوں کے پرستار ہوتے ہیں، ان کے اشاروں پر ناچتے ہوتے ہیں۔ ان کا کام بس یہ ہوتا ہے کہ اپنی دنیا و دولت کسی طرح بنائیں۔ یہ لوگ مختلف صورتوں و شکلوں اور مختلف طبقوں و فرقوں میں موجود ہوتے ہیں۔ ان کو “علماء دولت اور علماء حکومت” کا نام دینا مناسب ہو گا۔
یہی تقسیم علمی اور عملی خدمت بجا لانے والے علماء کرام میں بھی چلتی ہے. احباب خود سمجھ سکتے ہیں، ہمیں تفصیل کی ضرورت نہیں ہے۔

واصل واسطی