سوال (2884)
کیا عمرے میں طواف وداع ہے یا نہیں؟
جواب
طواف وداع کا حکم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے موقع پر ارشاد فرمایا تھا۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ حج کے حوالے سے نقل کرتے ہیں:
«أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلَّا أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ». [صحيح البخاري:1668، صحيح مسلم:1328]
’لوگوں کو یہ حکم دیا گیا کہ ان کا آخری کام بیت اللہ (کا طواف) ہونا چاہیے، ہاں البتہ حائضہ عورتوں کے لیے اس میں رخصت دے دی گئی۔
اسی طرح آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
«لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ». [صحيح مسلم: 1327]
’کوئی بھی (واپسی کا) سفر شروع نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ (کا طواف) ہونا چاہیے۔
اس موضوع سے متعلق احادیث سے اہل علم نے تین مسئلے اخذ کیے ہیں:
1۔ حاجی کے لیے طواف وداع کرنا واجب اور ضروری ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا باقاعدہ حکم دیا ہے۔
2۔ اہل عذر جیسا کہ حائضہ وغیرہ عورت کے لیے طواف وداع ترک کرنا جائز ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ طواف وداع رکن نہیں ہے، کیونکہ رکن کے ترک کی رخصت نہیں ہوتی۔
3۔ عمرہ کرنے والے کے لیے طواف وداع کرنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ کسی بھی حدیث میں عمرہ کے لیے طواف وداع کا ذکر نہیں، لیکن اگر کوئی حج پر قیاس کرتے ہوئے طواف وداع کرنا چاہے، تو جائز ہے، اس میں حرج نہیں۔ [شرح صحيح البخاري لابن بطال4 / 445]
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ