سوال (3528)
ایک شخص کی فیملی عمرہ کے لیے جا رہی ہے اور بندہ پہلے سے جدہ میں مقیم ہے، وہ اپنے گھر کے افراد کو کہتا ہے کہ آپ لوگ مسجد عائشہ سے احرام باندھ لینا لہذا بغیر احرام مسجد عائشہ پہنچیں، وہاں انتظار کر لیں میں اور آپ اکھٹے ہی احرام باندھیں گے، اس میں کوئی حرج تو نہیں؟
جواب
یہ طریقہ جائز نہیں، اگر وہ پاکستان سے جا رہے ہیں تو میقات راستے میں آئے گا، جدہ بعد میں آئے گا، اگر عمرے کی نیت ہے، اور بغیر احرام کے میقات سے گذر جائیں تو ان کر فدیہ اور دم پڑ جائے گا، لہذا یہ طریقہ صحیح نہیں، وہ حالت احرام میں ہی جائیں، وہاں جا کر اپنا عمرہ مکمل کرلیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہاں سے احرام باندھ کر جائیں، کیونکہ راستے میں یلملم میقات پڑتا ہے، اگر بغیر احرام جائیں گے تو ان کو دم پڑ جائے گا، باقی مسجد عائشہ کوئی میقات نہیں ہے، وہاں سے احرام باندھنا صحیح نہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سائل: اگر وہ نیت ہی یہ کریں کہ وہ وہاں سے احرام باندھ لیں گے کیا پھر بھی درست نہیں۔
جواب: جی نہیں، دین اپنی مرضی کا نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری دنیا سے آئے ہوئے لوگوں کے لیے جو میقات مقرر کیے ہیں، ان کا احترام کرنا ضروری ہے، اب یہاں سے جانے والے لوگوں کا میقات مسجد عائشہ نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
یاد رکھیں کہ شریعت نے جو جگہ مقرر کی ہے، احرام وہیں سے باندھا جائے گا، یہ اپنی مرضی و منشاء کی بات نہیں ہے، یہ کیا بات ہوئی ہے کہ ہم احرام وہیں سے باندھے گے، یہ تو دین کو بدلنے والی بات ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ