سوال (1412)

عشر کا نصاب زیادہ تر 20 من ہی سنتے رہے ہیں ۔اب کس بات کو اختیار کیا جائے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 17 من ہے علماء کرام اس پر تفصیل سے روشنی ڈالیں ؟

جواب

میرے خیال میں اس طرح کے صاع جیسے حجازی اور عراقی معروف ہیں ، ان میں کچھ فرق ہے ، صاع عراقی کے حساب لگانے والے الگ فتوی دیتے ہیں ، صاع حجازی والے الگ فتویٰ دیتے ہیں ، اس حوالے سے ہمارے لیے فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ قابل فخر ہیں ، شیخ محترم ہی رہنمائی کریں گے کہ حقیقت کیا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہمارے پاس مد کا پیمانہ موجود ہے ، جو ہمارے والد گرامی 1939 میں حافظ احمداللہ محدث دھلوی رحمہ اللہ سے باسند لائے تھے۔ حافظ عبداللہ محدث روپڑی اور حافظ صلاح الدین یوسف رحمھما اللہ کے وزن کے مطابق یہ صاع تقریبا اڑھائی سیر گندم کے برابر ہے ، اب اڑھائی سیر کو تقریبا اڑھائی کلو گرام سے تعبیر کرلیا جاتا ہے ، ایک وسق 60 صاع کا اور پانچ وسق 300 صاع بنتے ہیں۔ اس مد اور صاع کے حساب سے 300 صاع کا وزن 750 کلو گرام یعنی 18 من اور 30 کیلو بنتا ہے۔ جسے تقریبا 19 من کہہ دیا جاتا ہے ، گویا 18، 19 من گندم یا کوئی سی سیرابی فصل ہو تو یہ اس کا نصاب ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

صاع ماپنے کا آلہ ہے جب اس کا وزن کیا جاتا ہے تو مختلف اجناس یا ایک ہی جنس کی کوالٹی مختلف ہونے سے اس کے وزن میں فرق آنا لازمی امر ہے۔
عشر کے نصاب کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے۔
ایک صاع تقریبا 2100 گرام کا بنتا ہے، ایک وسق میں 60 صاع ہوتے ہیں، 5 وسق کے 300 صاع ہوئے۔ اس طرح 2100×300= 630000 گرام کل ہوئے، یا 630 کلو گرام کل ہوئے، لہذا 630÷40= 15.75 من ہوئے، یا 15 من 30 کلو گرام۔
لہذا عشر کا نصاب 15 من 30 کلو گرام ہے۔
کم از کم اتنی فصل ہو گی تو عشر دینا ہو گا۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ