سوال (423)

استاد کے روحانی باپ ہونے کیا مفہوم ہے اور روحانی والد کہنے کی دلیل شرعی کیا ہے؟

جواب

سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ، ‏‏‏‏‏‏أُعَلِّمُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، ‏‏‏‏‏‏فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ”.

’’بلاشبہ میں تمہارے لیے والد کی مانند ہوں ، تمہیں سکھاتا ہوں ۔ جب تم میں سے کوئی پاخانے کے لیے آئے تو قبلہ رخ ہو کر نہ بیٹھے اور نہ قبلے کی طرف پشت کرے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے ۔ اور نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم حکم دیا کرتے تھے کہ کم از کم تین ڈھیلے استعمال کیا کریں اور گوبر اور ہڈی سے منع فرمایا کرتے تھے‘‘۔ [سنن ابی داؤد : 8]

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ