سوال (5852)

رات کو عشاء کی نماز رہ گئی صبح اٹھ کر پڑھی تو کیا وتر پڑھنا ضروری ہے اور وتر کی قضا کا طریقہ کیا ہے ایک رکعت یا دو رکعت پڑھیں گے؟

جواب

جو نماز جس طرح ادا ہوتی ہے، اس طرح قضاء کی جاتی ہے، بعض اہل علم صرف قضاء کی صورت صرف فرائض کی ترغیب دیتے ہیں، لیکن اس کی کوئی دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سوال: بندہ تھجد نماز پڑہ لیتا ہے لیکن وتر پڑھنے سے قبل فجر کی اذان ہو جاتی ہے اب وتر نماز کس ٹائم پڑہے گا؟

جواب: 1: وتر کی قضا دینا بھی ثابت ہے۔

جیسا کہ ایک صحابی نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح ہوگئی وتر نہیں پڑھ سکا، فرمایا ابھی پڑھ لیں۔ [معجم الکبیر للطبرانی: 891, سندہ حسن]

وتر چونکہ فرض/ واجب نہیں لہذا اگر قضا نا دیں تو گناہ گار نہیں ہوں گے۔

2: اسی طرح اگر کوئی وتر کی قضا اسی طرح دینے کی بجائے صبح سورج طلوع ہونے کے بعد جفت بھی پڑھ لے تو صحیح ہے۔ جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گیارہ رکعات رات کو پڑھتے تھے۔ اگر کسی وجہ سے رات کی نماز رہ جاتی تو دن میں بارہ رکعات پڑھ لیتے تھے۔ [مسلم: 1743]

لہذا جس نے رات کو تین رکعات وتر پڑھنے ہوں اس کے وتر رہ جائیں تو وہ صبح کے وقت چار رکعات پڑھ لے تب بھی صحیح ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ