سوال (599)
ایسے حالات میں کہ جس میں بعض علماء تو شدت کے ساتھ کلی طور پر ووٹوں کا انکار کرتے ہوں اور بعض علماء جو جواز کے قائل ہیں وہ بھی یہ نہیں بتا پاتے کہ ووٹ کس کو دیا جائے تو ایسے حالات میں ایک عامی بندے کو کیا کرنا چاہیے کہ وہ توقف اختیار کرے یا پھر کسی سیکولر جماعت کو ووٹ دے یا پھر کسی اسلامی جماعت کو ووٹ دیں اور جو اسلامی جماعتیں ہیں وہ بھی حقیقت کے اندر ان سیکولر جماعتوں کا ہی ایک حصہ ہوتی ہیں تو ایسے حالات میں ایک عامی بندے کو کیا کرنا چاہیے اور ملک و قوم کے لیے ایک عام آدمی کیا کر سکتا ہے ؟
جواب
کسی بھی امیدوار یا پارٹی کو ووٹ دینے والا اس کی ہر اچھائی اور برائی میں تعاون کی بنا پر شریک ہوتا ہے ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
پہلی رائے اور مشورہ ہمارا یہ ہوگا کہ یہ اسلامی طریقہ انتخاب نہیں ہے ، اس سے دور رہا جائے ، اب یہاں یہ شکایت جنم لیتی ہے کہ ووٹ تو پھر بھی کاسٹ ہوگا ، جیسا کہ ہوتا چلا آ رہا ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ جو شخص آپ کے نام پر اکاؤنٹ کھول لیتا ہے تو اس کا وبال اس پر ہے ، الا یہ کہ آپ کو اس اکاؤنٹ کو بند کرنے کا اختیار ہو ، دوسرا یہ ہے کہ اگر لامحالہ ووٹ کاسٹ کرنا ہے تو ہماری رائے اس سلسلے میں یہ ہے کہ آپ جماعت ، پارٹیز ، لسانیت اور حزبیت کو نہ دیکھیں بلکہ علاقے کے سطح پر جو امت مسلمہ اور انسانیت کا درد رکھتا ہو ، قدرے سنبھالا ہوا ہو ، ظاہری طور پر بے لوثی بھی دیکھائی دے ، اس پر آپ کا اپنا ووٹ اندراج کروائیں بشرطیکہ آپ اس پر آمادہ ہیں کہ مجھے لامحالہ ووٹ ڈالنا ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ووٹ نہ دینے میں آخرت میں کوئی پکڑ نہیں اور نہ کوئی محاسبہ۔ ان شاءاللہ
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
ووٹ ایک رائے یا ایک تجویز ہے۔ جو جماعتیں ماضی میں بر سر اقتدار رہی ہیں، ان میں سے کسی ایک جماعت کو ملک و قوم کی خدمت، اہلیت اور دیانت کی بنیاد پر ووٹ دے دیجیے۔
جس شخص کو آپ نے ووٹ دیا ہو، وہ کوئی ایسا غلط اقدام کرے جس کے اثرات ملک و قوم پر مرتب ہوں (اور ایسا بہت کم ہوتا ہے) تو آپ کی طرف سے اس کے تقاضوں پر عمل نہ کرنا اور اس سے اظہارِ براءت کرنا کافی ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
لازمی دینا چاہیے کیونکہ آپ اس سسٹم کا حصہ ہیں ، جس میں ٹرن آوٹ کم ہونا نقصان دیتا ہے اور جتنا زیادہ ہو گا اتنا فائدہ دیتا ہے۔
یا تو ایسا ہو کہ 50 فیصد ٹرن آوٹ سے کم ہونے پر الیکشن کا سسٹم ختم کر دیا جائے کہ عوام کی اکثریت نے اس نظام کو رد کر دیا ہے جو کہ ہوتا نہیں ہے ، لہذا بھر پور نکلیں اور اجتماعیت کی بجائے انفرادیت کو دیکھیں کہ بندہ کیسا ہے دین اسلام شریعت کی پاسداری کتنی کرتا ہے ، مسلمانوں کا کتنا خیر خواہ ہے ، دیانتداری کتنی ہے ، نفاذ اسلام کے لیے کیا کچھ کرتا ہے اور کر سکتا ہے۔ آخر اس نظام کو کسی طرح تو بدلنا ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ