سوال (5531)
وقد روى ابن أبي شيبة وغيره أن عمر صلى على أبي بكر في المسجد، وأن صهيباً صلى على عمر في المسجد. زاد في رواية: “ووضعت الجنازة في المسجد تجاه المنبر”
یہ روایت سندا ثابت ہے؟
جواب
امام عروہ بن زبیر اپنے نانا کے بارے میں کہتے ہیں:
ﻣﺎ ﺻﻠﻲ ﻋﻠﻰ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﺇﻻ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺠﺪ
مصنف ابن أبي شيبة:(12335) سندہ منقطع عروہ نے سیدنا ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کو نہیں پایا
اس بارے دیگر سندیں بھی ہیں دیکھیے الطبقات الکبری لابن سعد:3/ 154 ،155
ﻋﻦ ﻧﺎﻓﻊ، ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ، ﺃﻥ ﻋﻤﺮ، ﺻﻠﻲ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺠﺪ،
مصنف ابن أبي شيبة:(12337) صحیح
ﻋﻦ ﻧﺎﻓﻊ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺃﻧﻪ ﻗﺎﻝ: ﺻﻠﻲ ﻋﻠﻰ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ اﻟﺨﻄﺎﺏ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺠﺪ،
موطا امام مالک: (23) 1/ 230 صحیح
اور دیکھیے تاریخ أبي زرعة الدمشقى: ص:182 صحیح، الطبقات الكبرى لابن سعد:3/ 280 صحیح
سیدنا عمر فاروق رضی الله عنہ کی نماز جنازہ سیدنا صھیب رضی الله عنہ نے پڑھائی تھی،
دیکھیے تاریخ أبی زرعة الدمشقی:ص:182 صحیح
مسجد میں جنازہ پڑھنا بالکل جائز ہے صحیح مسلم کی روایت بھی اس کے جواز پر واضح ہے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ