وڈےاستادجی

شیخ القرآن والحدیث مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری رحمہ اللّٰہ کو جلالپورکی پوری جماعت وڈےاستادجی کےنام سےاحتراماپکارتی تھی
وہ واقعتا۔۔۔بلندفکر۔۔۔عالی مرتبت سوچ۔۔۔دوراندیش۔۔۔بارعب انداز گفتگو۔۔۔چہرہ پر قدرتی رعب کی وجہ سے وڈےتھےاور واقعتا وڈے ہی تھے ۔
میری والدہ رحمھااللہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دن گھر میں کسی بات پر والدمحترم شیخ القرآن مولانا اللہ یار محدث جلالپوری رحمہ اللّٰہ سے کسی بات پر اختلاف ہوگیا۔ نتیجتا باباجان ناراض ہو کر رات کو گھر سونے نہیں آئے عشاء پڑھ کر دارالاقامہ طلباء دارالحدیث میں جاکرخواب غفلت میں سوگئے ۔
وڈے استادجی کی عادت تھی کہ رات کو دارالاقامہ کسی بھی وقت تشریف لاتے اور طلباء کو چیک کرتے اور اس کے لئے وڈےاستادجی کا کوئ ٹائم مقرر نہیں تھا ۔ ایک ثقہ راوی کی روایت کے مطابق وڈے استادجی کبھی کبھی دو مرتبہ بھی تشریف لاتے ۔ منتظمین ادارہ جات کے لئےاس میں درس نصیحت ہے۔ خیرآگےچلتے ہیں۔
وڈےاستادجی چیکنگ کے دوران باباجان رحمہ اللّٰہ کو سوتے ہوئے دیکھا فورابیدارکیا اور اپنے مخصوص انداز میں گویا ہوئے ۔مولوی صاحب ۔۔۔۔یہاں کیسے؟
باباجان نےسرجھاکرکہا ۔ گھر میں کوئ مسئلہ ہوگیاہے۔
وڈے استادجی فرمانے لگے ۔ مسائل بعد میں سنیں گے ۔ فی الحال گھر جاؤ ۔ باباجان فرماتے ہیں ۔ مجھ سے کوئی جواب نہ بن پایا ۔ اوسان خطاء ہوگئے ۔ بوریابستر گول کیااورگھرکوچل دیئے ۔
یہ قریب رات کے 2بجے کا ٹائم تھا ۔ گھرگیا۔ دستک دی۔
ماں جی دروازے پر آئیں ۔ کون ؟ معصومانہ انداز میں فرمایا ۔ دروازہ کھولو۔
ماں جی فرمانے لگی ۔ لگتاہے۔ وڈے استاد جی کاچکرلگاہے۔
باباجان فرماتے ہیں کہ اب نیند خاک آنی تھی ۔ اب یہ فکردامن گیرہوگئ کہ۔ وڈے استاد جی کاسامناکیسے کروں گا ۔
صبح نماز فجر کے بعد آنکھیں چرا کر جانے لگاتویکدم ایک گرجدار آوازسننےکوملی۔ مولوی صاحب ۔
اٹھتے ہوئے قدم بوجھل سے ہو کر رک گئے ۔ اور تخیلات کی وادیوں میں کھوگیا۔ کہ پتہ نہیں آج کیابنتاہے۔؟
دوزانو ہوکر سرجھاکرسامنے بیٹھا۔ توسب سے پہلی بات یہ سننے کو ملی کہ ۔ طلاق کے باب میں ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت میں نے آپکو پڑھائی تھی لگتاہے توجہ سے نہیں سنی تھی۔؟ جی ایسے ہی ہے ۔ غلطی ہوگئی ۔
طلاقِ رجعی کی صورت میں شریعت مرد وعورت دونوں کو ایک گھر میں رہنے کا حکم دیتی ہے چہ جائیکہ ہلکی پھلکی ناراضگی میں بندہ گھر چھوڑ دے ۔ جی ایسے ہی جی۔
آئندہ کبھی رات کا قیام دارالاقامہ میں نہیں ہونا چاہیے ۔
جی بہتر۔
باباجان فرماتے تھے کہ یہ میرا تدریس کا 26 واں سال تھا۔
اور مجھے حدیث ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ وڈےاستادجی نےدوبارہ عملاً پڑھائی ۔ رحمھم اللّٰہ ۔۔۔اللھم ادخلھم الجنۃ الفردوس ۔آمین یارب
بتایے گاکہ ہمارے وڈے اور چھوٹے استاد جی کیسے لگے؟

 

یہ بھی پڑھیں: بے وفائی کے گھاؤ