سوال (4620)
واجب اور فرض میں کیا فرق ہے؟
جواب
دیکھیں پیارے بھائی اللہ کے احکامات میں اوامر اور نہی دونوں آتے ہیں آپ نے اوامر کی بات کی ہے اسکی مختلف قسمیں ہیں جیسے فرض واجب سنت موکدہ غیر موکدہ نفل وغیرہ یہ سب قسمیں سلف صالحین نے احکامات کو بہتر سمجھنے اور سمجھانے کے لئے بنائی ہیں یہ خود قرآن حدیث نہیں ہیں۔
اوامر میں متفق علیہ دو قسمیں ہیں:
ایک وہ جن کے چھوڑنے پہ گناہ ہوتا ہے دوسرا وہ جن کے چھوڑنے پہ گناہ نہیں ہوتا۔اب جن کے چھوڑنے پہ گناہ ہوتا ہے اسکو ہمارے ہاں فرض یا واجب کہتے ہیں یہ دونوں ایک ہی ہوتے ہیں ہم ان میں مزید فرق نہیں کرتے ہیں جبکہ احناف کے ہاں بھی فرض اور واجب دونوں کے چھوڑنے پہ گناہ ہوتا ہے مگر وہ ان دونوں میں تھوڑا فرق کرتے ہیں اس فرق کو سمجھنے کے لئے پہلے ان کے اصول دیکھتے ہیں۔
احناف کی کتابوں اصول شاشی وغیرہ میں قرآن و سنت کی نصوص کی دو طرح سے قسمیں کی گئی ہیں ایک انکی سند یا ثبوت کے لحاظ سے اور دوسری انکی دلالت کے لحاظ سے ہے۔
پہلی قسم کے مطابق کوئی آیت یا حدیث یا تو قطعی الثبوت یا سند ہوتی ہے جیسے قرآن یا متواتر حدیث ہے اسکے برعکس خبر واحد ظنی الثبوت یا سند ہوتی ہے۔
دوسری قسم کے مطابق کسی آیت یا حدیث کا حکم واضح اور صریح ہوتا ہے تو اسکو قطعی الدلالہ کہتے ہیں اسکے برعکس اس میں ایک سے زیادہ احتمالات ہوں تو اسکو ظنی الدلالہ کہتے ہیں۔
اب احناف کے ہاں جو حکم قطعی ہو وہ فرض ہو گا اور جو ظنی ہو وہ واجب ہو گا (قطعی سے مراد وہ قعطی الثبوت بھی ہو اور قطعی الدلالہ بھی ہو)۔
پس انکے ہاں جو حکم قعطی الثبوت نہیں ہو گا (یعنی خبر واحد ہو گی) یا قطعی الدلالہ نہیں ہو گا (یعنی قرآن ہو گا مگر حکم واضح صریح نہیں ہو گا) تو اسکو وہ واجب کے درجہ میں لیتے ہیں۔
اب اگرچہ ہم فرض اور واجب کو ایک ہی سمجھتے ہیں جبکہ احناف انکو مختلف سمجھتے ہیں لیکن اگر بظاہر دیکھا جائے تو ہمارے ہاں اور انکے ہاں فرض اور واجب دونوں کو چھوڑنے سے گناہ ہوتا ہے تو پھر،
کیا اختلاف صرف لفظی اختلاف ہے؟
جی بظاہر تو یہ خالی لفظی ہی اختلاف ہے لیکن اس کا اثر آگے بہت سے مسائل پہ پڑتا ہے کیونکہ اسی تقسیم کا سہارا لے کر انکے اور بہت سے اصول ہیں جس سے وہ ہمارے سے مختلف فقہ اخذ کرتے ہیں مثلا انکے ہاں اصول ہے کہ قرآن کا عموم چونکہ قطعی ہے اور خبر واحد ظنی ہے پس خبر واحد اس میں تخصیص نہیں کر سکتی پس اسی سے سورہ فاتحہ وغیرہ کا انکار کرتے ہیں جبکہ ہم کہتے ہیں کہ مردار کا حرام ہونا تو قرآن سے عام ہے تو مچھلی کی تخصیص بھی تو خبر واحد سے کی گئی ہے وہ کہتے ہیں کہ اجماع وغیرہ ہے۔
اسی طرح عام نماز میں فاتحہ چھوٹ جائے سے سجدہ سہو کرنا ہو گا نماز فاسد نپہیں ہو گی کیونکہ فاتحہ واجب ہے فرض نہیں وغیرہ اور بھی کافی اختلافات بنتے ہیں۔
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ
اہل سنت کے ہاں ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، احناف کے ہاں فرض اس کو کہتے ہیں کہ جو قرآن سے ثابت ہو، واجب اس کو کہتے ہیں کہ جو حدیث سے ثابت ہو، کیونکہ ان کے نزدیک قرآن قطعی الدلالہ ہے، حدیث ظنی الدلالہ ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی مقامات پر انہوں یہ اپنا قاعدہ توڑ دیا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ