سوال (5075)
سیدنا ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے تمام اعمال کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے، لیکن تین چیزوں کا نفع اس کو مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے۔ 1۔ صدقہ جاریہ 2۔ ایسا علم جس سے لوگ نفع حاصل کرتے ہوں۔3 نیک اولاد جو اس کے لیے دعائے مغفرت ورحمت کرتی ہو۔ حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو نیک اولاد اپنے ماں باپ کے چہرے کی طرف رحمت اور محبت سے ایک نظر دیکھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں ) ایک حج مقبول کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا، اگر وہ ہر روز سو بار دیکھے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا، اللہ سب سے بڑا ہے اور اس کی ذات ) بہت پاک ہے، یعنی اس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں، وہ سو حج کاثواب بھی عطا فرمائے گا۔ (مشکوٰة، البيهقي في الشعب )
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب
تین چیزیں بطور صدقہ چلتی رہتی ہیں، جو دنیا میں اپنے پیچھے چھوڑ کر جاتا ہے، یہ بات تو صحیح ہے، درمیان میں جو یہ بات ہے کہ والدین کے چہرے کو دیکھنے سے حج کا ثواب ملے گا، یہ بات صحیح نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: یہ ذرا اچھے سے بیان فرما دیجیے کہ کیونکہ ہم بھی بچپن سے یہی سنتے آ رہے ہیں کہ ماں باپ کا چہرہ دیکھنا ایسے ہے جیسے کہ اس نے مقبول حج کر لیا ہو؟
جواب: جی ہاں مشہور اس طرح ہے، بعض لوگوں نے قول بھی اخذ کیا ہے کہ علماء کے اقوال بھی ہیں، اجتہادی بات ہے، سند کے اعتبار سے حدیث موضوع اور منکر ہے، اس کو اتنا درجہ دینا کہ حج مقبول بنا دینا اس کے لیے دلیل چاہیے، باقی یہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔
وأما حديث: (ما من رجل ينظر إلى والديه نظرة رحمة إلا كتب الله له بها حجة مقبولة مبرورة) فقد أخرجه البيهقي في شعب الإيمان من حديث ابن عباس وهو حديث منكر لأنه من رواية نهشل بن سعيد وصفه بالكذب أبو داود الطيالسي وإسحاق بن راهويه ومتنه ظاهر النكارة. ولفظه الآخر: (ما من ولد بار ينظر إلى والديه نظرة رحمة إلا كتب الله له بكل نظرة حجة مبرورة قالوا: وإن نظر كل يوم مائة مرة قال نعم، الله أكبر وأطيب) حديث موضوع لأنه من رواية محمد بن حميد متهم بالكذب قال عنه إسحق بن منصور: (أشهد بين يدي الله أنه كذاب) وقال عنه أبو زرعة الرازي: (كان يتعمد الكذب).
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
دلیل دعویٰ کرنے والے کی ذمے ہوتی ہے، جو کہتے ہیں کہ والدین کا چہرہ دیکھنے سے حج کا ثواب ملتا ہے، ان کے ذمے دلیل ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
ماں کی طرف محبت سے دیکھنے پر حج مبرور کے ثواب والی جو روایت ہے وہ موضوع،من گھڑت ہے شعب الایمان للبیھقی:(7675) اس کی سند میں نھشل بن سعید راوی کذاب ہے اور ضحاک کا ابن عباس رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے۔
مزید دیکھیے الضعیفة للألباني:(6273) اور دوسری سند سے جو معجم أسامى شیوخ أبی بکر الإسماعيلي:(7)، شعب الایمان للبیھقی:(7472) میں ہے وہ بھی سخت ضعیف اور منکر ہے بنیادی وجہ ضعف محمد بن حمید الرازی ہے جو مجروح وضعیف ہے اور دیکھیے الضعيفة للألباني:6/ 242،243 تحت:(2716)
والدین کی شان وعظمت میں جو صحیح احادیث ہیں انہیں ہی بیان کرنا چاہیے ہے۔
مگر ہمارے قصہ گو خطیب ہی اس سب کے قصوروار ہیں انہیں چاہیے کہ اہل تحقیق سے مکمل تحقیق کروا کر ہی کوئی روایت بیان کریں مگر یہ طبقہ اتنی زحمت نہیں کرتا ہے رب العالمین انہیں ہدایت عطاء فرمائیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ