والدین کے لیے دعا کرنے کی اہمیت
شیخ ابن عثیمین رحمه الله فرماتے ہیں:
(دعاؤك لوالدك في صلاة التراويح أو صلاة التهجد أفضل بكثير من أن تذبح له عشر نياق.)
❞تمہارا نمازِ تراویح یا تہجد میں اپنے والد کیلیے دعا کرنا، اُس کے لیے دس اونٹ ذبح سے کہیں افضل ہے۔❝
[لقاء الباب المفتوح : ١١٥]
کتاب وسنت کی نصوص پر غور کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فوت شدگان کے لیے جس عمل کا کثرت سے ذکر آیا ہے وہ ان کے لیے دعا ہے، اور دعا میت کے لیے کیے جانے والے مشروع اعمال میں سے سب سے اہم ہے۔ اسی کے مد نظر رکھتے ہوئے شیخ رحمه الله نے دعا کو میت کی طرف سے صدقے پر ترجیح دی ہے۔
الله تعالی نے اہل ایمان کو والدین کے لیے دعا کرنے کا حکم دیا ہے۔ سورة الاسراء میں والدین کے لیے یوں دعا کرنے کا حکم ہے۔
(رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا)
”اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسے انھوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔“
[سورة الإسراء: 24]
اہل ایمان کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہے:
(رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ)
”اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور ایمان والوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا۔“
[سورة إبراهيم: 41]
الله تعالی نے اہل ایمان کی صفات میں ذکر کیا ہے کہ وہ پہلے گزرے مومنوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں:
(رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ)
”اے ہمارے رب! ہمیں معاف کر دے، اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی معاف کر دے جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ پیدا کر۔ اے ہمارے رب! یقیناً تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔“
[سورة الحشر: 10]
نبی کریم ﷺ نے انسان کے مرنے کے بعد اسے فائدہ دینے والے اعمال میں نیک اولاد کا اس کے لیے دعا کرنا ذکر کیا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
(إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ ؛ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ)
”جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے: صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔“
[صحيح مسلم: 1631]
اولاد کے والدین کے لیے استغفار کرنے سے ان کے درجات بلند ہوتے ہیں۔
رسول الله ﷺ نے فرمایا
(إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَرْفَعُ الدَّرَجَةَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ، أَنَّى لِي هَذِهِ ؟ فَيَقُولُ : بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ)
” الله تعالی نیک بندے کا جنت میں درجہ بلند کرتا ہے تو وہ کہتا ہے یہ کس وجہ سے ہوا؟ تو الله تعالی فرماتا ہے: تیری اولاد کے تیرے لیے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے۔
[3660، مسند احمد: 10610]
جو شخص اپنے والدین کے مرنے کے بعد بھی ان سے نیکی کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ ان کے لیے دعائے مغفرت کرے۔
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•
✍🏻 – كتبه ابن أبي عبدالله